اقوامِ متحدہ کے ہیڈ کواٹرز کے سامنے، جمعرات کو پاکستانی نژاد مسیحیوں اور دیگر اقلیتی کمیونٹیز کی جانب سے جڑانوالہ میں ہونے والے واقعات کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرے کا اہتمام کیا گیا۔ مظاہرے میں شرکت کرنے والوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان میں رہنے والی اقلیتی برادریوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے۔
واضح رہے کہ 16 اگست کو فیصل آباد کے علاقے جڑانوالہ میں دو افراد کے خلاف توہین مذہب کے الزام پر علاقے میں رہنے والے مسیحیوں کے گھروں، اور عبادت گاہوں میں توڑ پھوڑ کی گئی اور انہیں نذرِ آتش کیا گیا تھا۔
نیویارک میں ہونے والے احتجاج کے دوران نیویارک، نیو جرسی، فلاڈیلفیا اور دیگر ریاستوں کے مختلف گرجا گھروں کے پادریوں نے جڑانوالہ کے متاثرین کے لیے خصوصی دعا کی جبکہ مختلف تنظیموں کی نمائندگی کرنے والے کمیونٹی رہنماؤں نے بھی جڑانوالہ واقعے کی شدید مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ بڑھتے ہوئے تشدد کے پریشان کن رجحان میں ، مسیحیوں اور دیگر اقلیتوں کی عبادت گاہوں پر حملے اور توہین مذہب کے الزامات کی وجہ سے ہونے والی ماورائے عدالت کارروائیوں نے زندگی، آزادی، سلامتی اور مذہبی آزادی سے متعلق آئین پاکستان میں درج حقوق کے بارے میں خدشات کو جنم دیا ہے ۔
Your browser doesn’t support HTML5
احتجاج میں شامل افراد سانحہ جڑانوالہ کے متاثرین کے لیے پاکستانی حکومت کی امداد پر شکر گزار تو تھے مگر انکا مطالبہ تھا کہ املاک کی بحالی سے زیادہ انہیں انصاف کی ضرورت ہے۔
احتجاج کے شرکاء کا کہنا تھا کہ ایسے حملے اقلیتی برادریوں میں دہشت اور خوف پیدا کرتے ہیں ، جس سے تحفظ اور ہم آہنگی کا احساس مزید مجرو ح ہوتا ہے جس کے وہ مستحق ہیں ۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت اور مذہبی حلقوں کی جانب سے صرف مذمت کافی نہیں، اس سارے معاملے میں معاشرے کی درستگی اور قوانین پر عمل درآمد کے طریقہء کار کی مرمت کی ضرورت ہے۔