|
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی سے متعلق دفتر، (OCHA)نے جمعے کے روز کہا کہ رفح میں اسرائیلی حملہ غزہ کے لاکھوں شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دے گا اور پورے محصور علاقے کی امدادی کارروائیوں کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا ثابت ہو گا۔ عالمی ادارہ صحت نے کسی حملے کی صورت میں ہنگامی منصوبوں کا اعلا ن کیا ہے ۔
اسرائیل بار بار خبردار کر چکا ہے کہ وہ غزہ کے جنوبی شہر رفح میں حماس کے خلاف کارروائی کرے گا، جہاں تقریباً دس لاکھ بے گھر فلسطینی غزہ پر اسرائیل کی کئی مہینوں کی بمباری سے فرار ہو کر پناہ لیے ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے دفتر (او سی ایچ اے) کے ترجمان جینس لئیرک نے جنیوا میں ایک پریس بریفنگ میں کہا، "یہ شہریوں کا قتل عام ہوگا اور یہ غزہ کی پوری پٹی میں انسانی بنیادوں پر کی جانے والی کارروائی کے لیے ایک ناقابل یقین دھچکا ہو سکتا ہے کیونکہ یہ بنیادی طور پر رفح سے باہر چلائی جاتی ہے ۔"
اس نے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے محفوظ انخلاء کو یقینی بنانے کے لیے کام کرے گا۔
SEE ALSO: اسرائیل کا رفح میں آپریشن سے قبل پناہ گزینوں کو غزہ کے وسط میں منتقل کرنے کا منصوبہلئیرک نے کہا کہ رفح میں امدادی کارروائیوں میں طبی کلینک، انسانی امداد کے سامان سے بھرے گودام، خوراک کی تقسیم کے مقامات اور شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کے لیے 50 مراکز شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ OCHA امدادی کارروائیاں جاری رکھنے کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا، یہاں تک کہ کسی حملےکی صورت میں بھی، اور وہ اس بات کا جائزہ لے رہا ہے کہ انہیں کس طرح سے انجام دیا جاسکتا ہے ۔
عالمی ادارہ صحت کے ایک اہلکار نے جنیوا میں اسی بریفنگ میں بتایا کہ رفح کے لیے ایک ہنگامی منصوبہ تیار کیا جا چکا ہے ، جس میں ایک نیا فیلڈ اسپتال بھی شامل ہے، لیکن انہوں نے کہا کہ یہ رفح پر اسرائیلی حملے کی صورت میں ہلاک اور زخمی ہونےوالوں کی تعداد میں بڑے اضافے کو روکنے کے لیے کافی نہیں ہوگا۔
اسرائیل نے سات اکتوبر کو حماس کے سرحد پار مہلک حملے کے بعد غزہ میں جوابی کارروائی شروع کی ہے ۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، تقریباً سات ماہ کی لڑائی میں پہلے ہی 34,000 سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔
مقبوضہ فلسطینی علاقے کے لیے عالمی ادارہ صحت کے نمائندے ریک پیپرکورن نے ویڈیو لنک کے ذریعے بات کرتے ہوئےکہا، ’’میں درحقیقت یہ کہنا چاہتا ہوں کہ یہ ہنگامی منصوبہ ایک پیچیدہ مسئلے کا عارضی حل ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ" یہ ان بہت بڑی اضافی اموات اور بیماریوں کو قطعی طورپر نہیں روک سکے گا جو کسی فوجی کارروائی کے نتیجے میں متوقع ہیں ۔"
دوسری تیاریوں میں رفح کے تین اسپتالوں کے غیر فعال ہونے کی صورت میں، مزید شمال میں واقع ہسپتالوں میں طبی سامان کوپیشگی طور پر اسٹاک کرنا شامل ہے ۔اسرائیلی چھاپوں اور بمباری کی وجہ سے سات ماہ کے تنازعے میں رفح کے تین ہسپتال متعدد بار غیر فعال ہوچکے ہیں ۔
ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ غزہ میں جنگ سے پہلے کے 36 اسپتالوں میں سے صرف ایک تہائی جزوی طور پر کام کر رہے ہیں۔
اسرائیل حماس پر اسپتالوں کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا الزام لگاتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس کی کارروائیو ں کو جنگجوؤں کی موجودگی نے جواز فراہم کیا ہے۔ حماس اور طبی عملہ ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔
پیپرکورن نے مزید کہا کہ وہ اس بارے میں" انتہائی فکر مند" ہیں کہ کسی بھی قسم کے حملے سے غزہ اور مصر کے درمیان رفح کراسنگ بند ہو جائے گی جو اس وقت طبی سامان کی درآمد کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ ڈبلیو ایچ او نے یہ مسئلہ اسرائیلی حکام کے ساتھ اٹھایا ہے، مزید کہا "ہم زور دے رہے ہیں اور اس بارے میں لابنگ کر رہے ہیں کہ، خواہ کچھ بھی ہو جائے ، یہ ( رفح کراسنگ) کھلی رہے۔ "
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیاہے۔