نیا سال یورپی یونین کے لیے ترقی کا سال ہوگا: تجزیہ کار

سربیا کی سرحد سے یورپ میں داخل ہونے والے پناہ گزین۔ 18 دسمبر 2018

گزشتہ دس برسوں کے دوران یورپی یونین ایک کے بعد دوسرے بحراان سے گزرنے کے بعد بظاہر اپنے وجود کو درپیش سلسلے وار خطرات سے باہر نکل آئی ہےلیکن اس کے راہنماؤں کا دعوی ٰ ہے کہ اب یہ بلاک ترقی کی طرف گامزن ہے۔ یوروزون میں اقتصادی ترقی کے بارے میں یہ پیش گوئی ہے کہ وہ امریکہ اور برطانیہ سے زیادہ ہو گی جب کہ تارکین وطن کا بحران بظاہر کم ہو رہا ہے ۔ لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بنیادی مسائل حل نہیں ہوئے ہیں اور یہ کہ بلاک کے مسائل ختم نہیں ہوئے ہیں۔

یورو قرضے کا بحران جس نے کئی یورپی ملکوں کو لگ بھگ دیوالیہ کر دیا تھا، جنگ اور غربت سے فرار ہو نے والے لاکھوں تارکین وطن کی بحرانی آمد، پھر 2016 میں برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کےلیے ووٹنگ، وہ فیصلہ جسے ڈونلڈ ٹرمپ نے سراہا۔ یورپی یونین بحرانوں کے دس برسوں سے نکل آئی ہے۔ 2017 میں اس کے راہنماؤں نے دعویٰ کیا کہ یورپ اپنے کاروباروں میں واپس آ گیا ہے۔

ستمبر کے اپنے اسٹیٹ آف یونین ایڈریس میں یورپی کمیشن کے صدرجین کلاؤڈجنکرنے کہا تھا کہ یورپ اب کامیابی کی طرف گامزن ہے۔ اب ہمارے پاس مواقعوں کا ایک دروازہ کھل گیا ہے، لیکن یہ ہمیشہ کھلا نہیں رہے گا۔

فرانسیسی صدر ایمنوئل مارکون کو یورپ کو بڑے پیمانے پر یورپ کا ایک نجات دہندہ سجھا گیا ہے ۔ انہوں نے مئی کا انتخاب واضح طور پر یورپی یونین نواز ایک ٹکٹ پر جیتا اور میرین لی پن کے تحت اینٹی یورپی یونین نیشنل فرنٹ کو شکست دی۔

اوپن یورپ کے تجزیہ کارلیوپولڈٹروگاٹ کہتے ہیں کہ مارکون دوسرے مرحلے میں یورپی یونین کے حامی امیدوار کے طور پر منتخب ہوئے تھے لیکن آخر کار زیاد ہ تر اس لیے کہ بہت سے ووٹروں کے نزدیک وہ میرین لی پن کی نسبت کم برے تھے۔

صدر مارکون نے تو یہ امید بھی ظاہر کی کہ برطانیہ ممکن ہے واپس اصلاحی بلاک میں واپس چلا جائے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ایک ایسی یونین میں جو اپنی غیر متزلزل اقداراور ایک مستعد مارکیٹ پر دوبارہ مرکوز ہوئی ہے ، چند برسوں میں اگر وہ چاہتا ہے تو برطانیہ اپنا مقام تلاش کر سکتا ہے۔

برطانیہ کی جانب سے الگ ہونے کے فیصلے کی دوسرے رکن ملکوں نے پیروی نہیں کی۔

تجزیہ کارلیوپولڈٹروگاٹ کہتے ہیں کہ کسی دوسرے ملک کی جانب سے بلاک سے جلد علیحدگی کا خطرہ بریکسٹ کی وجہ سے صرف یہ ظاہر ہونے سے ٹل گیا ہے کہ یورپی یونین سے علیحدہ ہونا ناقابل یقین حد تک مشکل ہہے۔ لیکن وہ مزید کہتے ہیں کہ یورپ کو مطمئن ہو کر نہیں بیٹھ جانا چاہیے۔

ان کا کہنا ہے کہ ایک طرف تو مائگریشن کا بحران جاری ہے، لوگ ابھی تک وہاں آرہے ہیں اور کوئی بھی ایسا سسٹم موجود نہیں ہے جو اس مسئلے کو کسی پائدار طریقے سے حل کر سکے کیوں کہ رکن ملک اس سے متفق ہونے کے لیے تیار نہیں ہیں ۔ا ور یوررو زون پر اس کے پاس ایسا کوئی ضروری مستحکم لائحہ عمل موجود نہیں ہے جو یونین کو اپنا کام جاری رکھنے کےلیے درکار ہے۔

اب جب کہ یوروزون ترقی کر رہا ہے تارکین وطن کی تعداد کم ہورہی ہے اور یورپی یونین کے حامی راہنماپرعزم ہیں ،یورپ 2018 میں گزشتہ سال سے زیادہ پر اعتماد ہو گا ۔ لیکن جرمنی میں ایک نئی حکومت کی تشکیل کی جدو جہد سے لے کر نام نہاد سخت بریکسٹ اور کیٹولونیا کی جانب سے اسپین سے آزادی کی کوشش ، آئند ہ دنوں میں امکانی مشکلات کی کوئی کمی نہیں ہو گی۔