فرانس کے شہر نیس میں نوٹرڈیم باسلیکا چرچ میں چاقو کے حملے سے تین افراد ہلاک کرنے والے شخص کی مدد کرنے کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
دو ہفتوں کے دوران فرانس میں یہ دوسرے حملہ تھا جس میں ایک خاتون کا سر قلم کیا گیا اور دو دیگر افراد کو چاقو کے وار سے ہلاک کیا گیا تھا۔
ہفتے کو حکام نے بیان میں ایک اور شخص کو گرفتار کرنے کی تصدیق کی۔ جمعے کو اس تیسرے شخص کو حراست میں لیا گیا تھا۔ اس سے پہلے ایک گرفتاری جمعرات کو کی گئی تھی۔
زیر حراست افراد کی عمریں 33 سے 47 سال کے درمیان ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ گرفتار افراد سے حملہ آور سے تعلقات کے شبے میں تفتیش کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ چاقو سے حملہ کرنے والا شخص پولیس کی گولی سے شدید زخمی ہو گیا تھا اور وہ اس وقت اسپتال میں زیرِ علاج ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق حملہ آور ابراہیم اسساوی کی عمر 21 برس ہے جب کہ وہ ایک ماہ قبل تیونس سے یورپ آیا ہوا تھا۔
تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ حملہ آور 20 ستمبر کو غیر قانونی طور پر سمندر کے راستے یورپ میں داخل ہوا تھا۔
حملے کو فرانس کی حکومت نے 'اسلامسٹ دہشت گردی' قرار دیا ہے۔ اس حملے کے بعد ملک بھر میں خوف کی لہر پھیل گئی ہے۔
حملہ آور سے اب تک پراسیکیوٹر تفتیش کرنے سے قاصر ہیں اور اس حملے کے پیچھے اس کے مقاصد کا ابھی تک پتا نہیں چلایا جا سکا ہے۔
اس حملے سے قبل ہی فرانس کے صدر ایمانوئل میخواں نے وعدہ کیا تھا کہ ملک بھر میں انتہا پسندی کے خلاف سخت مہم چلائیں گے۔