انڈونیشیا میں سیلاب کی تباہ کاریاں

بارش سے مختلف علاقوں میں مٹی کے تودے بھی گرے۔ جن کے نیچے دب کر کئی افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ دارالحکومت جکارتہ سمیت مختلف علاقوں میں ہلاکتوں کی تعداد 24 ہو گئی ہے۔ 

جکارتہ کے شہریوں نے نئے سال کا پہلا دن سیلابی پانی سے درپیش دشواریوں سے نمٹنے میں گزارا۔ زیرِ نظر تصویر میں ایک گھوڑا گاڑی سیلابی پانی سے گزر رہی ہے۔ 


 

بارش اور سیلابی پانی سے ملک کا مغربی صوبہ جاوا بھی محفوظ نہیں رہ سکا جہاں پچھلے مہینے کے وسط سے بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ بارش سے دریا سترم میں پانی کی سطح بلند ہو گئی۔ 


 

نیشنل بورڈ فار ڈیزاسٹر مینیجمنٹ، انڈونیشیا کی جانب سے یکم جنوری کو جکارتہ شہر کی جاری ہونے والی تصویر میں پانی میں گھرے مکانات اور عمارتوں کو دیکھا جاسکتا ہے۔ 

 

مغربی جکارتہ کا ایک کاشت کار چاول کے کھیت کو بچانے کے لیے حفاظتی اقدامات کررہا ہے۔ یہ تصویر ایک انڈونیشی گاؤں سپان، بندونگ کی ہے۔ انڈونیشیا میں برسات کے موسم میں طوفان، مٹی کے تودے گرنے اور سیلاب معمول ہیں۔


 

مغربی جکارتہ میں ایک خاتون سیلابی پانی سے گزرنے کے لیے ٹیوب استعمال کر رہی ہے۔ 

 

جکارتہ میں کچھ لوگ زیرِ آب آجانے والی کار کے قریب سے گزر رہے ہیں۔ رات بھر کی بارش نے سیلابی صورتِ حال پیدا کردی جس سے شہریوں کو سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔ 

 

بارش اور سیلاب سے جہاں لوگ پریشان ہیں۔ وہیں کچھ لوگ سیلابی پانی میں آنے والی مچھلیاں پکڑنے میں مصروف ہیں۔


 

بارش کے پانی اور کیچڑ کے باعث رہائشی علاقے کے مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ بجلی کا نظام بھی درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے۔


 

بارش اور سیلاب کے باعث ہزاروں افراد کو عارضی پناہ گاہوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ تاہم اب بھی بہت سے لوگ اپنے گھروں کی چھتوں پر مقیم ہیں۔



 

سیلابی پانی گھروں میں بھی داخل ہو گیا ہے۔ لوگ آمدورفت کے لیے ربر کی کشتیاں اور ٹیوبز استتعمال کر رہے ہیں۔