انڈونیشیا کی ایک عدالت نے رواں سال جنوری میں دارالحکومت جکارتہ میں ہونے والے بم حملے میں ملوث ہونے کے جرم میں ایک شخص کو 10 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
23 سالہ دودی سریدی کو 14 جنوری کو ہونے والے حملے کے ایک دن کے بعد گرفتار کیا گیا، جس میں چار عسکریت پسندوں سمیت 14 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے بارے میں پولیس کا کہنا تھا کہ اس نے شدت پسند گروپ داعش کا حامی ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سریدی ان حملوں میں استعمال ہونے والے بموں کی تیاری میں استعمال ہونے والا مواد فراہم کر کے انڈونیشیا کے انسداد دہشت گردی کے قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا۔
جب سریدی کو سزا سنائی گئی تو اس وقت وہ عدالت میں موجود تھا تاہم اس نے اس موقع پر کسی پشیمانی کا اظہار نہیں کیا اور اپنی سزا کو "دہشت گرد ہونے کے نتائج" قرار دیا۔
سریدی نے کہا کہ وہ سزا کے خلاف اپیل نہیں کرے گا۔
اس خود کش حملے میں مبینہ طور پر منسلک ہونے کے بنا پر 40 افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔
اسی عدالت میں ایک دوسرے مقدمے میں 48 سالہ علی ہمکہ کو غیر قانونی طور پر ہتھیار خریدنے کی ناکام کوشش کرنے کےجرم میں چار سال قید کی سزا سنائی گئی۔
عراق و شام میں سرگرم شدت پسند تنظیم کی طرف سے مشرق وسطیٰ اور یورپ میں ہونے والے حملے اور پروپیگینڈا کی وجہ سے انڈونیشیا سے بھی ایک قلیل تعداد میں لوگوں کو اپنی صفوں میں شامل کرنے میں کامیاب ہوئی۔ حکام کا کہنا ہے کہ سینکڑوں کی تعداد میں انڈونیشیا کے شہریوں نے داعش کے ساتھ مل کر لڑنے کے لیے شام کا سفر کیا۔
تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ اس صورت حال کے باوجود ان افراد کی انڈونیشیا کے اندر دہشت گرد حملے کرنے کی ان کی صلاحیت محدود ہے۔