یہ صورتحال اس جانب اشارہ کرتی ہے کہ کراچی سمیت ملک کے بیشتر شہروں میں کالعدم تنظیمیں ایک مرتبہ پھر سرگرم ہوگئی ہیں۔
کراچی —
کراچی میں بدھ کی صبح برنس روڈ پر ہونے والے دھماکے کی ذمے داری کالعدم تنظیم تحریک طالبان نے قبول کرلی ہے۔یہی نہیں بلکہ آج ہی بنوں میں ہونے والے دھماکے کی ذمے داری بھی ایک کالعدم تنظیم نے قبول کرلی ہے۔ اس سے قبل نانگاپربت واقعے کی ذمے داری بھی کالعدم تنظیم نے ہی قبول کی تھی۔
سیاسی تجزیہ نگاروں اور آزاد تبصرہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال اس جانب اشارہ کرتی ہے کہ کراچی سمیت ملک کے بیشتر شہروں میں کالعدم تنظیمیں ایک مرتبہ پھر سرگرم ہوگئی ہیں۔ ناصرف یہ بلکہ اب ان پر سے قانون کا خوف بھی شاید ختم ہوگیا ہے تبھی دہشت گردی کا کوئی واقعہ ہوا اس کی بے جھجک ذمے داری کالعدم تنظیموں کی جانب سے قبول کرلی جاتی ہے۔
مبصرین کے مطابق ”یہی صورتحال اس جانب بھی نشاندہی کرتی ہے کہ ان تنظیموں کو دھماکا خیز اور دیگر خطرناک مواد تک رسائی حاصل ہے۔ اس کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ بدھ کے واقعے سے متعلق بم ڈسپوزل اسکواڈ کا کہنا ہے کہ جسٹس مقبول باقر کے قافلے پر بم حملے میں6 سے 8 کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔ دھماکا خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب تھا جسے ریمورٹ کنٹرول ڈیوائس سے اڑایا گیا۔ دھماکے میں بال بیرنگز اور نٹ بولٹ بھی استعمال کیے گئے۔‘‘
کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے نامعلوم مقام سے نجی ٹی وی ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے ٹی ٹی پی کے ترجمان احسان اللہ احسان نے جسٹس مقبول باقر پر حملہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس باقر کو طالبان اور مجاہدین مخالف فیصلے دینے پر نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ تحریک طالبان آئندہ بھی غیر اسلامی اور غیر منصفانہ فیصلوں پر عدلیہ پر حملے جاری رکھے گی۔
ایک اور اطلاع کے مطابق باقر حسین کو طالبان اور لشکر جھنگوی کی جانب سے مسلسل دھمکیاں مل رہی تھیں جبکہ فرانسیسی خبررساں ادارے کوایک پولیس عہدیدار امیر شیخ نے بتایا کہ صرف یہی دو تنظیمیں انہیں دھمکی نہیں دے رہی تھیں بلکہ کچھ اور تنظیمیں بھی ان کے پیچھے تھیں۔