نائیجیریا کی فوج نے کہا ہے کہ اسلامی انتہاپسند گروپ بوکو حرام نے ملک کے شمال مشرقی حصے میں جن لوگوں کو پکڑ کر قید میں ر کھا ہوا تھا، ان میں سے 7 سو سے زیادہ افراد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
فوج کے ترجمان کرنل ٹموتھی انٹیغا نے بتایا ہے کہ بوکو حرام کی قید سے نجات پانے والوں کو شمال مشرقی قصبے نونگونو میں ایک فوجی علاقے میں عارضی پناہ گاہیں فراہم کی گئیں۔
فوج کے ترجمان نے یہ نہیں بتایا کہ یہ افراد کس عرصے کے دوران بوکوحرام کی قید سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوئے اور آیا وہ ابھی تک فوج کی نگرانی کے کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔
نائیجیریا کے خصوصي حالات کے پیش نظر آزاد ذرائع سے فوجی ترجمان کے بیان کی تصدیق کرنا ممکن نہیں ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسیری سے رہائی پانے والے افراد میں مرد، عورتیں اور بچے شامل ہیں۔ اور بوکو حرام کے کارکن جھیل چاڈ کے علاقے میں فصلوں کی کاشت کے لیے ان سے جبری مشقت لے رہے تھے۔
فوجی ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ رہائی پانے والے افراد کر نظر رکھے ہوئے ہیں تاکہ ان میں کوئی دہشت گرد چھپا ہوا نہ ہو۔
کرنل ٹموتھی نے بتایا کہ مذکورہ افراد ایک ایسے موقع پر فرار ہونے میں کامیاب ہوئے جب فوج بوکو حرام کے خلاف ایک بڑا آپریشن کر رہی ہے۔ اس آپریشن کا مقصد دہشت گرد گروپ کی تنصیبات، بم اور ہتھیار بنانے کے مراکز، گوداموں اور ذرائع آمد و رفت کو تباہ کرکے ان کی نقل و حرکت محدود کرنا ہے۔
نائیجریا کی فوج نے پچھلے مہینے کہا تھا کہ انہوں نے کرسمس کے موقع پر بوکو حرام کی جانب سے تخریب کاری کا ایک منصوبہ ناکام بنا دیا تھا۔
نائیجیریا کے صدر نے اپنے نئے سال کی تقریر میں کہا ہے کہ بوکو حرام کو شکست دی جا چکی ہے۔
مساجد، گرجا گھروں، عوامی مقامات اور سیکیورٹی فورسز پر دہشت گردوں کے حملوں میں اب تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد 20 ہزار کے لگ بھگ ہے۔