’بدعنوانی کی روک تھام کے لیے اداروں کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے‘

فائل

ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے بدھ کو جاری کی گئی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کا شمار اب بھی ایسے ممالک میں ہوتا ہے جہاں بدعنوانی ہر سطح پر موجود ہے۔

درجہ بندی فہرست میں پاکستان کا شمار اُن ملکوں میں کیا گیا جہاں انتہائی بدعنوانی ہے۔ اس فہرست میں بھارت سمیت جنوبی ایشیا کے کئی ممالک شامل ہیں۔

پاکستان میں سرکاری طور پر اس رپورٹ پر کسی ردعمل کا اظہار سامنے نہیں آیا اور کوشش کے باوجود حکمران جماعت کے کسی رکن سے بھی رابطہ نہیں ہو سکا۔

پاکستان میں اداروں کے استحکام کے لیے کام کرنے والے ادارے پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب نے جمعرات کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں انسداد بدعنوانی کے اداروں کو موثر طور پر کام کرنے کے لیے سیاسی اثر سے پاک کرنا ہو گا۔

" (احتساب کا قومی ادارہ) نیب جب بنا تھا شروع میں اس نے اچھا کام کیا تھا اور پھر جن کے زمانے میں یہ بنا تھا انہوں نے اسے اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا تھا۔"

واضح رہے کہ نیب سابق فوجی سربراہ پرویز مشرف کے دور میں قائم کیا گیا لیکن اسے ان کی حکومت نے مبینہ طور پر سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جس کی وجہ سے اس ادارے کی افادیت کم ہو گئی۔

انہوں نے کہا کہ انسداد بدعنوانی ایک مسلسل عمل ہے جسے بلاتفریق جاری رہنا چاہیے۔

احمد بلال محبوب نے کہا کہ اداروں کی مضبوطی کے علاوہ بدعنوانی کے انسداد کے لیے آگاہی مہم بھی چلائی جانی چاہیئے۔

" لوگوں میں جب تعلیم ہو گی تو ان کا شعور بیدار ہو گا۔ جو وہ اپنے حقوق اور سہولتوں کے حصول کے لیے کوشش کر سکتے ہیں۔ لیکن تعلیم کی کمی بھی بدعنوانی کو فروغ دیتی ہے چونکہ لوگ اپنے حقوق حاصل کرنے کے طریقہ کار سے آگاہ نہیں ہوتے اور تعلیم کے فقدان کی وجہ سے بدعنوان لوگ ایسے افراد کا استحصال کرتے ہیں جو اپنے حقوق سے آگاہ نہیں ہوتے"۔

واضح رہے کہ پاکستان میں احتساب کے قومی ادارے ’نیب‘ کی طرف سے بھی یہ کہا جاتا رہا ہے کہ بدعنوانی ایک بڑا مسئلہ ہے اور حال ہی میں انسداد بدعنوانی کی ایک آگاہی مہم بھی شروع کی گئی ہے۔