بیجنگ میں چینی راہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں کے بعد فلپائن کے صدر روڈیگو ڈوٹرٹے کی جانب سے امریکہ سے علیحدگی کا اعلان واشنگٹن اور ایشیا پر اپنی توجہ مرکوز کرنے کی اس کی مہم کے لیے ایک سنگین دھچکہ ثابت ہو سکتا ہے۔
انہوں نے جمعرات کے روز ایک کاروباری فورم میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ اس تقریب میں، میں امریکہ کے ساتھ فوجی اور اقتصادی معاملات، دونوں سے علیحدہ ہونے کا اعلان کرتا ہوں۔
ان کے اس اعلان پر کاروباری افراد اور حکومتی عہدے داروں، دونوں نے بڑے جوش سے تالیاں بجائیں۔
انہوں نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ اب ہم امریکہ سے الگ ہو چکے ہیں۔ میں نے اپنی سمت آپ کے نظریاتی دھارے کی جانب موڑ دی ہے۔ اور ہو سکتا ہے کہ میں روس بھی جاؤں اور صدر پوٹن سے بات کروں اور انہیں یہ بتاؤں کہ دنیا میں سے ہم تین اس کے خلاف کھڑے ہیں، یعنی چین، فلپائن اور روس۔ اب صرف یہی راستہ ہے۔
اپنی تقریر میں فلپائنی صدر نے امریکیوں کو انتہائی غیر مہذب افراد کا نام دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایشیائیوں کے جذبات و احساسات کا لحاظ نہیں کرتے ۔
ان کا کہناتھا کہ وہ چینیوں کو پسند کرتے ہیں کیونکہ لوگوں کی تضحیک نہیں کرتے۔
انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ اب جب کہ وہ امریکہ سے الگ ہو چکے ہیں، ایک طویل عرصے تک ان کا انحصار اب چین پر رہے گا۔