وینزویلا کے صدر نکولس ماڈورو نے اتوار کے روز سرکاری ٹیلی وژن پر قوم سے اپنے خطاب میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے 30 دن کے پروگرام کا اعلان کیا ہے۔
ماڈورو نے بتایا کہ لوڈشیڈنگ کے منصوبے کے مطابق حکومت ملک کے پانی اور مواصلات کے ڈھانچے کے لیے کام کرے گی۔
بجلی کی قلت کے باعث ملک میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے جن میں لوگوں نے سڑکوں پر کوڑا کرکٹ جلایا اور صدر ماڈورو کے خلاف نعرے لگائے۔
اپنی تقریر مین ماڈورو نے کہا کہ 30 دن کی لوڈشیڈنگ کے دوران اسکول بدستور بند رہیں گے اور دفتری اوقات میں کمی کی جائے گی تاکہ بجلی کی بچت کی جا سکے ۔
ایک خاتون خانہ کارکرس نے میڈیا سے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی اس طرح کی صورت حال کے ساتھ نہیں چل سکتا۔ میں چکن خریدنے کے لیے رقم لینے بینک کی مشین پر گئی لیکن وہ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے بند تھی۔آپ فون کے ذریعے ادائیگی نہیں کر سکتے۔ آپ کا کریڈٹ کارڈ کام نہیں کر رہا۔ آپ کچھ کھا پی بھی نہیں سکتے۔
ایک اور خاتون خانہ نے بتایا کہ وہ کھانے پینے کی چیزیں فریج میں نہیں رکھ سکتی۔ بجلی کی اچانک بندش کے واقعات سے اس کے برقی آلات خراب ہو گئے ہیں۔
صدر ماڈورو نے اس صورت حال کا ذمہ دار امریکہ کو ٹہرایا ہے۔
حزب اختلاف کے لیڈر گواڈو نے کہا ہے کہ اس خرابی کی وجہ حکومت کی نااہلی اور بدانتظامی ہے ان کے بقول بجلی کے نظام میں خرابی کی وجہ یہ ہے کہ حکومت کرپٹ اور نااہل ہے ۔
امریکہ اور پچاس دوسرے ملکوں نے متنازع انتخابات کے بعد گواڈو کو ملک کا صدر تسلیم کر لیا تھا۔ جب کہ اپنے عہدے پر موجود صدر ماڈورو کی جانب سے اپنا عہدہ نہ چھوڑنے پر امریکہ نے ان کی حکومت کے خلاف کئی پابندیاں لگا دی ہیں۔