پاکستان ٹی وی اسکریز پر ایک مہینے تک رونقیں بکھیرنے کے بعد رمضان ٹرانسمیشن بلاخر اتوار کو اختتام کو پہنچیں۔اس دوران شاید کوئی بھی ایسا چینل نہیں تھا جس نے رمضان کی خصوصی نشریات کا اہتمام نہ کیا ہو۔ یہ نشریات نصف شب سے سحری تک پہلی مرتبہ اور دوپہر سے رات ہونے تک دوسری مرتبہ، ہر رات پیش کی جاتی رہیں۔
ہر چینل نے لاکھوں اور کئی نے کروڑوں روپے کے قیمتی انعامات چھوٹے چھوٹے سوالات سے لیکر کر بغیر کچھ کئے ان پروگراموں کے شرکا کو دیئے۔ ایک محتاط اندازہ بھی لگائیں تو ایک ماہ میں کئی ہزار موٹر سائیکلیں، سینکڑوں کاریں، کئی کئی تولہ سونا، اے سی، فریج، واٹر ڈسپنسر، بچوں کی سائیکلیں، لاکھوں ٹن مفت افطاری کا سامان، شربت اور انگنت دیگر انعامات لوگوں میں تقسیم کردیئے گئے۔
پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے حوالے سے خبریں تھیں کہ اس نے مخصوص اوقات میں رمضان نشریات کے دوران ہی گیم شوز پر پابندی لگادی ہے۔ لیکن، ان میں سے کچھ پر وقتی طور پر عمل ہوا اور کچھ پر نہیں۔ کسی نے کیا تو کسی نے بالکل نہیں کیا۔ تاہم، مجموعی طور پر دیکھیں تو ہر چینل پر رمضان نشریات ایک رونق بنی رہیں۔
ٹی وی اسکرین کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر بھی ان نشریات کی دھوم رہی۔
جن لوگوں نے کسی وجہ سے نشریات لائیو نہیں دیکھیں وہ سوشل میڈیا کے ذریعے ان کا مزہ اٹھاتے رہے۔ ان نشریات کے سبب ہی ٹی وی چینلز کی ٹی آر پی کہیں سے کہیں پہنچی۔ ہر چینل کا ریونیو بڑھا اور عوام کو پروگرامز میں شرکت کا شوق پورا ہونے کے ساتھ ساتھ لاکھوں کے انعامات بھی مفت میں حاصل ہوئے۔
ٹی وی ون سے ’عشق رمضان‘ کے نام سے پورے مہینے سحری اور افطار کی ٹرانسمیشن کرنے والے اینکر ساحر لودھی نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو کے دوران بتایا ’'میں بڑی یا چھوٹی ٹرانسمیشن کرنے کا دعوے دار نہیں ہوں، بس اللہ تعالیٰ کا شکرگزار ہوں کہ اس نے مجھے اس قابل کیا کہ آج یہاں تک پہنچا اور نشریات کررہا ہوں۔'‘
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ '’انعامات پروگرام میں آنے والوں کے لئے سب سے زیادہ پرکشش ہیں۔ انعامات کی کشش ہی عوام کی کمزوری ہیں۔ کاروں، موٹر سائیکلوں اور دیگر قیمتی انعامات کے علاوہ ’عشق رمضان‘ سے سینکڑوں لوگوں نے عمرے کے ٹکٹ بھی جیتے۔ زیادہ تر لوگوں کی یہی کوشش تھی کہ وہ عمرے کا ٹکٹ جیتیں اور عمرے کی سعادت حاصل کریں۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہےکہ ہمارا چینل اور ہماری نشریات اس کا ذریعہ بنیں۔‘‘
اپنی نشریات کی کامیابی کا سہرا اپنے دیکھنے والوں اور عوام کو دیتے ہوئے ساحر کا کہنا تھا ’'اس بار کی’عشق رمضان‘ ٹرانسمیشن اس حد تک کامیاب ہوئیں کہ پڑوسی ممالک میں بھی ان پر خوب لکھا گیا۔ نشریات کے شروع دنوں میں ہی ایک معاملے کو لیکر ہماری ٹرانسمیشن شہ سرخیوں میں آگئیں جس سے ہم چاہتے تو اپنی ٹی آر پی بڑھا سکتے تھے۔ لیکن، ہم نے کبھی ایسا ہیرپھیر نہیں کیا۔ ہم لوگوں کے جذبات نہیں بیچتے، آنسو نہیں بیچتے۔ سیدھے سیدھے اپنا کام کرتے ہیں۔
ساحر لودھی نے ایک سوال کے جواب میں مزید کہا ’’اپنے مذہب اور اپنے ملک کے حوالے سے بہت سنجیدہ ہوں۔ کسی سے اس کی برائی نہیں سن سکتا۔ اپنے ملک کو کون بھلا سکتا ہے۔ یہ پہچان ہے میری۔‘‘
ٹی وی ون انتظامیہ کے مطابق عشق رمضان کی نشریات میں یومیہ 1400 افراد شرکت کرتے تھے۔ نشریات کے ساتھ ساتھ ’ساحر لودھی‘ شو نے بھی بہت شہرت پائی۔ اس گیم شو کے ذریعے ہی لاکھوں اور کروڑوں روپے کے انعامات لوگوں میں تقسیم کئے گئے۔