میری لینڈ میں مقیم ایک پاکستانی امریکی کاروباری شخصیت نصرت جمال نے جب ارادہ کیا کہ وہ کرونا وائرس کے خلاف جاری جنگ میں امریکہ میں اپنا کردار ادا کرنے والے صحت عامہ کے عملے کو دس لاکھ ماسک عطیہ کریں گے تو انہیں اپنی اس خواہش کو عملی جامہ پہنانے کے لیے بڑے چیلنج کا سامنا کرنا پڑا۔
جب انہوں نے فیس ماسک کی خریداری کے لیے متعلقہ کمپنیوں سے رابطہ کیا تو پتا چلا کہ ان کے پاس پہلے ہی اتنے زیادہ آرڈرز ہیں کہ وہ دن رات کام کر کے بھی اسے پورا کرنے میں دشواری محسوس کر رہی ہیں۔ اور ان کا نمبر بہت تاخیر سے آئے گا۔
پھر نصرت جمال نے یہ سوچا کہ طویل انتظار سے بچنے کے لیے وہ اپنی ایک کمپنی قائم کر لیتے ہیں۔ لیکن جب انہوں نے اس کے لیے عملی اقدامات شروع کیے تو انہیں معلوم ہوا کہ کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے بین الاقوامی تجارتی پابندیاں عائد ہیں۔
دریں اثنا کئی مواقع پر امریکی صحت عامہ کے سٹاف اور خاص طور پر اس موذی مرض کے خلاف جنگ میں ہراول دستے میں مصروف عمل فرسٹ ریسپانڈرز کو ماسک کی کمی کا سامنا تھا۔ اور یہی وہ ورکرز تھے، جنہیں جمال میڈیکل معیار پر پورا اترتے والے این 95 ماسک مہیا کرنا چاہتے تھے۔
نصرت جمال اور ان کی ٹیم نے اس غیر معمولی صورت حال کا ایک غیر معمولی حل تلاش کیا۔ وہ کہتے ہیں۔
"میں نے سوچا کہ اس مقصد کو پورا کرنے کا سب سے زیادہ قابل اعتماد راستہ ماسک خود بنانا ہے۔ لہٰذا ہم نے سلور لائں ہیلتھ کے نام س ایک کمپنی بنائی، ماسک بنانے والی مشنری خریدی اور خام مال خرید کر ہم نے ماسک بنانے شروع کیے۔"
انہوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ وہ اب ہر روز دس ہزار سے زائد ماسک بنا رہے ہیں اور ریاست میری لینڈ کے صحت حکام کے تعاون سے کئی اداروں کو ماسک پہنچا چکے ہیں۔
ان کی کمپنی اب تک منٹگمری کاؤنٹی ایگزیکیٹو کے دفتر، ریاست کے گورنر کے کمیونٹی پروگرام کے دفتر، لین کیسٹر مسلم سینٹر، میری لینڈ میں بالغوں کے ڈے کیئر مراکز، نرسنگ ہومز اور میری لینڈ ایمرجنسی ریسپانس کوآرڈینیٹر کو ماسک فراہم کر چکے ہیں۔
انہوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ دس لاکھ ماسک عطیہ کرنے کے اپنے ہدف کی جانب تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔
امریکہ میں آباد دوسری برادریوں کی طرح امریکی مسلمانوں اور پاکستانی امریکییوں نے بھی کووڈ نائنٹین کے خلاف جاری لڑائی میں کئی طریقوں اپنی خدمات جاری رکھی ہوئی ہیں۔ ان میں طب کے شعبے میں کام کرنے والے ڈاکٹر اور عملے کے ارکان کے علاوہ کئی مقامات پر افراد نے ضرورت مندوں کے لیے خوراک کی فراہمی اور فلاحی و امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیا ہے۔
منٹگمری کاؤنٹی کے حکام نے انسانی خدمت کے جذبے کے تحت بڑے پیمانے پر فیس ماسک ڈونیشن سے متعلق نصرت جمال کے عزم اور کوششوں کو سراہا ہے۔
حال ہی میں کاؤنٹی کے چیف ایگزیکیٹو مارک ایلرچ نے سلور لائن کمپنی میں ماسک بنانے کا عمل دیکھنے کے لیے کمپنی کا دورہ بھی کیا۔
جمال کا شمار کامیاب پاکستانی امریکن کاروباری مالکان میں ہوتا ہے۔ وہ وائرلس سے متعلق سازوسامان تیار کرنے والی ایک ٹیکنالوجی کمپنی کے بانی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ امریکہ کی سرزمین نے انہیں مواقع فراہم کیے اور کامیابیوں کے دروازے کھولے ہیں۔ وہ تشکر کے اظہار کے طور پر کرونا وائرس کی مشکل صورت میں انہیں کچھ لوٹانا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے۔ "ایک امیگرنٹ اور پاکستانی امریکی کی حیثیت سے میں نے امریکہ میں آ کر کامیابی حاصل کی اور اس سرزمین نے مجھے آگے بڑھنے کے مواقع دیے۔ اس لیے میں یہاں کے لوگوں، اپنی ریاست اور اس ملک کی اس مشکل گھڑی میں خدمت کر کے امریکہ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔"
نصرت جمال کو اپنے آبائی وطن کے مسائل اور مشکلات کا بھی احساس ہے اور وہ متعدد پروگراموں کے ذریعے پاکستان میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور طالب علموں کے لیے تعلیمی وظاف کے پروگراموں کو آگے بڑھا رہے ہیں۔