ایک ایرانی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی حکام نے پانچوں ایرانی اہلکاروں کو صوبہ بلوچستان کے ضلع تربت سے بازیاب کرایا ہے۔
واشنگٹن —
ایک ایرانی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز نے ان پانچ ایرانی بارڈر سکیورٹی اہلکاروں کو بازیاب کرالیا ہے جنہیں رواں ماہ پاک – ایران سرحد سے اغوا کیا گیا تھا۔
'فارس' نیوز ایجنسی کے مطابق پاکستانی حکام نے پانچوں ایرانی اہلکاروں کو صوبہ بلوچستان کے علاقے تربت سے بازیاب کرایا ہے۔ کاروائی کی مزید تفصیل سامنے نہیں آسکی ہے۔
خیال رہے کہ ان پانچوں اہلکاروں کو ایران کے صوبہ سیستان اور پاکستان کے صوبے بلوچستان کی سرحد پر جیکی گوار علاقے میں قائم ایک چوکی سے 6 فروری کو اغوا کیا گیا تھا جس کے بعد اغواکاروں نے انہیں مبینہ طور پر پاکستان منتقل کردیا تھا۔
ان اہلکاروں کے اغوا کی ذمہ داری ایک نسبتاً غیر معروف گوریلا تنظیم 'جیش العدل' نے قبول کی تھی۔
'جیش العدل' نے 8 فروری کو ٹوئٹر پر ان پانچوں اہلکاروں کی ایک تصویر بھی جاری کی تھی جس کے بعد تنظیم نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کیے جانے والے ایک بیان میں ان اہلکاروں کی رہائی کے لیے کئی شرائط پیش کی تھیں۔
گوریلا تنظیم نے ایران سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ان اہلکاروں کے بدلے ایرانی جیلوں میں قید اس کے 50 ارکان، 200 سے زائد سنی قیدی اور مبینہ طور پر شام میں قید 50 خواتین جنگجو رہا کرے۔
اس واقعے کے بعد ایران نے پاکستان سے ان اہلکاروں کی رہائی اور 'جیش العدل' کےخلاف کاروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
رواں ماہ کے وسط میں ایران کے وزیرِ داخلہ عبدالرضا رحمانی نے ان اہلکاروں کے اغوا کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کرتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ اگر پاکستانی حکام نے ایرانی اہلکاروں کی رہائی کے لیے اقدامات نہ کیے تو ایرانی فورسز خود پاکستانی حدود میں داخل ہوکر کاروائی کریں گی۔
'فارس' نیوز ایجنسی کے مطابق پاکستانی حکام نے پانچوں ایرانی اہلکاروں کو صوبہ بلوچستان کے علاقے تربت سے بازیاب کرایا ہے۔ کاروائی کی مزید تفصیل سامنے نہیں آسکی ہے۔
خیال رہے کہ ان پانچوں اہلکاروں کو ایران کے صوبہ سیستان اور پاکستان کے صوبے بلوچستان کی سرحد پر جیکی گوار علاقے میں قائم ایک چوکی سے 6 فروری کو اغوا کیا گیا تھا جس کے بعد اغواکاروں نے انہیں مبینہ طور پر پاکستان منتقل کردیا تھا۔
ان اہلکاروں کے اغوا کی ذمہ داری ایک نسبتاً غیر معروف گوریلا تنظیم 'جیش العدل' نے قبول کی تھی۔
'جیش العدل' نے 8 فروری کو ٹوئٹر پر ان پانچوں اہلکاروں کی ایک تصویر بھی جاری کی تھی جس کے بعد تنظیم نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کیے جانے والے ایک بیان میں ان اہلکاروں کی رہائی کے لیے کئی شرائط پیش کی تھیں۔
گوریلا تنظیم نے ایران سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ان اہلکاروں کے بدلے ایرانی جیلوں میں قید اس کے 50 ارکان، 200 سے زائد سنی قیدی اور مبینہ طور پر شام میں قید 50 خواتین جنگجو رہا کرے۔
اس واقعے کے بعد ایران نے پاکستان سے ان اہلکاروں کی رہائی اور 'جیش العدل' کےخلاف کاروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
رواں ماہ کے وسط میں ایران کے وزیرِ داخلہ عبدالرضا رحمانی نے ان اہلکاروں کے اغوا کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کرتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ اگر پاکستانی حکام نے ایرانی اہلکاروں کی رہائی کے لیے اقدامات نہ کیے تو ایرانی فورسز خود پاکستانی حدود میں داخل ہوکر کاروائی کریں گی۔