ابراہم لنکن کے قتل پر ایک نئی فلم: کانسپریٹر

ابراہم لنکن کے قتل پر ایک نئی فلم: کانسپریٹر

ابراہم لنکن ان چار امریکی صدور میں شامل ہیں جنہیں اپنے عہدہ صدارت کے دوران قتل کردیا گیاتھا۔ ابراہم لنکن کے قاتل جان ولکس بوتھ نامی کو اس قتل کے بارہ روز بعد امریکی اہلکاروں نے ہلاک کر دیا تھا۔ اس سازش میں شریک افراد میں سے چار کو سزائے موت اور دوسرے چار افراد کو مختلف میعاد کی سزائیں دی گئی تھیں۔ اس قتل کا پس منظر اور محرکات کیا تھے اور اس سازش میں کون شریک تھا، اسے موضوع بنایا ہے رابرٹ ریڈ فورڈ نے اپنی فلم دی کانسپریٹر میں ۔

14 اپریل 1865 ، امریکی صدر ابراہم لنکن کو واشنگٹن میں اس وقت گولی مار دی گئی جب وہ ایک تھیٹر میں ڈرامہ دیکھ رہے تھے۔

وہ موقع پر ہلاک ہو گئے اور امریکہ میں ایک ہلچل مچ گئی۔ غالب امکان یہی کیا گیا کہ صدر کا قاتل ایک امریکی اداکار جان بوتھ تھا جس نے یہ حرکت اکیلے ہی کی تھی۔ لیکن بعد میں پتہ چلا کہ یہ قتل ایک باقاعدہ سازش کے تحت کیا گیا تھا جس میں 8 افراد شامل تھے اور صرف صدر ہی نہیں بلکہ نائب صدر اور سیکرٹری آف سٹیٹ کو بھی مارنے کی سازش تیار کی گئی تھی۔

اب اس سازش پر ایک فلم دی کانسپریٹر کے نام سے بنائی گئی ہے، جس کا موضوع فرار ہو جانے والے ایک ملزم جان سورات کی ماں پر چلنے والے ایک فوجداری مقدمہ ہے۔

جان کی ٕماں پر مقدمہ اس لیے چلایا گیا تھاکہ وہ اس جگہ کی مالکہ تھی جہاں ان تمام لوگوں نے مل کر سازش کا منصوبہ تیا ر کیا تھا۔

فریڈرک ایکن وہ وکیل تھے جنھوں نے جان کی ماں کی طرف سے یہ مقدمہ لڑا تھا۔ وہ اس مقدمے کو لڑنے پر اس لیے تیار ہوئے تھے کہ انھیں ڈر تھا کہ جنوبی امریکی ہونے کی وجہ سے جان کی ٕماں کومکمل انصاف نہیں ملے گا۔ اور اسی لیے انھوں نے انصاف کو پانے کے لیے ان کے بیٹے کی تلاش کی شروع کی۔

فلم کی کہانی اس وکیل اور ملزم کی ماں کے کرداروں کے گرد گھومتی ہے۔ لیکن دلچسپ پہلو یہ ہے کہ ایک ماں اپنے بیٹے کو بچانے کے لیے کچھ بھی کر گزرنے کے لیے تیار ہے۔

اس فلم کا افتتاحی شو اسی تھیٹر میں دکھایا گیا جہاں صدر لنکن کا قتل ہوا تھا۔ اور اس فلم میں کام کرنے والے فنکاروں کو دیکھنے کے لیے لوگوں کی ایک بڑی تعداد تھیٹر کے باہر جمع تھی ۔

فلم کے ڈائریکٹر رابرٹ ریڈفورڈ کا کہنا ہے کہ میرے خیال سے صدر لنکن کے قتل کی کہانی سب ہی جانتے ہیں ۔ لیکن اس کیس سے جڑئ کہانی بہت کم لوگ جانتے ہیں اور میں یہی دکھانا چاہتا تھا۔

جیمز مک اوئے نے اس فلم میں وکیل کا کردادر ادا کیا ہے۔وہ کہتے ہیں کہ میرا کردار شروع میں تو یہ چاہتا ہے کہ ملزم کو پھانسی کی سزا ہو لیکن پھر اسے اپنے ملک سے محبت کا خیال آتا ہے ۔ اور اسے احساس ہوتا ہے کہ اگر اسے اپنے ملک سے محبت کا ظہار کرنا ہے تو اسے اپنے ملک کے آئین اور قانون کو بھی عزت دینی ہو گی تو وہ اسے غیر قانونی طور پر پھانسی نہیں ہونے دے گا۔

اداکارہ رابن رائٹ نے میری سورات کا کردادر ادا کیا ہے۔رابن کا کہناہے کہ یہ انسانیت پر مبنی کہانی ہے۔ یہ تاریخ نہیں بلکہ اس سے زیادہ انسانی رویوں کی کہانی ہے۔

ریڈ بورک نے اس فلم میں ایک کنسسلٹنٹ کا کردار ادا کیا ہے۔وہ کہتے ہیں کہ اس فلم میں قصور وار اور بے قصور کے برعکس اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ جان کی ٕماں اور دوسرے ملزمان کو مکمل انصاف نہیں ملا۔ کیونکہ حکومت کو ڈر تھا کہ اگر انھوں نے اس سازش میں ملوث لوگوں کو کیفر کردادر تک نا پہنچایا تو اس طرح کی اور سازشیں بھی ہو سکتی ہیں۔

بورک کا یہ کہنا ہے کہ اس فلم کی مکمل کہانی سچ پر مبنی ہے ۔ جبکہ ڈائریکٹر ریڈ فورڈ کا خیال ہے کہ یہ فلم لوگوں کو صدر لنکن کت قتل کا ایک نیا رخ دکھائے گی ۔