عمران ہاشمی اور ایشا گپتا کی نئی فلم ”جنت ٹو“ اگرا ٓپ نے نہیں دیکھی تو سوچ سمجھ کر دیکھئے گا اور تنہائی میں دیکھئے گا ۔اس طرح کم ازکم آپ کو کسی دوسرے کے سامنے شرمندہ نہیں ہونا پڑے گا۔ ویسے تو اس فلم میں جس روانی کے ساتھ گالیاں بکی گئی ہیں اسے سن کر آپ خود سے بھی شرمندہ نظر آئیں گے۔
بدقسمتی سے بالی ووڈ فلموں میں گالیوں، بدکلامی، ذومعنی مکالموں اور فحش حرکات و سکنات کا رواج بہت تیزی سے عام ہوتاجارہا ہے۔ ”جنت ٹو“پہلی بھارتی فلم نہیں ہے جس میں مذکورہ تمام ’خصوصیات ‘ کو ’یکجا ‘کیا گیا ہو بلکہ اس سے پہلے بھی بہت سی فلموں میں آپ کو یہی سب کچھ سننے کو مل چکا ہے۔
فحاش فلمی مناظر کی تو خیر بات کی کیا، فلموں کے نام تک ایسے رکھے جارہے ہیں جن کے بارے میں پہلے کبھی سوچا بھی نہیں جاسکتا تھا۔ اگر ستر اور اسی کی دہائی میں ریلیز ہونے والی فلموں کی بات کریں تو ان میں ہیرو ہیروئن کے رومانس کو بھی اتنے کھلے عام نہیں دکھایا جاتا تھا بلکہ چند مخصوص علامتوں سے کام چلایا جاتا تھا مثلاً....
اس دور کی فلموں میں جب بھی ہیرو ہیروئن کو ’قریب ‘آتے دکھانا مقصد ہوتا تو اسکرین پر دو پھول ایک دوسرے کے قریب آتے اور ٹکراتے ہوئے دکھادیئے جاتے یاپھر کسی ڈال پر بیٹھے چڑیا اور چڑے کو ’چونچیں‘ لڑاتے ہوئے دکھادیا جاتا تھا۔
مگر آج یہ معیاربہت سوں کی نظر میں ’اولڈ فیشن‘ ،’ دقیانوسی‘ اور’ بے معنی‘ ہوکر رہ گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج کے دور کی بڑی بڑی فنکارائیں فلم کے پردے پر فحاش گالیاں اور ذومعنی ڈائیلاگز بولتی دکھائی دیتی ہیں ۔ مثلاً رانی مکھرجی ، ودیابالن ، کرینہ کپور اور دپیکا پڈکون۔
حالیہ برسوں میں ریلیزہونے والی فلم ”نو ون جیسیکا کلڈ“ میں رانی مکھرجی کی زبان سے ادا ہونے والی گالیاں سن کر کم ازکم ان کے وہ فینز ضرور حیران و پریشان ہوئے ہوں گے جو ان سے کبھی خواب میں بھی اس قسم کے مکالمے سننے کا نہیں سوچ سکتے ۔
بالکل اسی طرح جو لوگ ودیا بالن کو ان کے پہلے ٹی وی سیریل ”ہم پانچ“ میں سیدھی سادھی لڑکی کے روپ میں دیکھ چکے ہیں ان کے لئے ”عشقیہ“ اور ”دی ڈرٹی پکچر“ میں ذومعنی اور فحش مکالمے بولتی ودیا کو قبول کرنے میں یقینا خاصی پریشانی ہوئی ہوگی۔ ۔۔لیکن شاید آج بڑی اور سپرہٹ فنکارہ بننے کا معیار یہی رہ گیا ہے۔
کرینہ کپور کے دنیا بھر میں موجود فینز کی تعداد کا اندازہ لگانا مشکل ہے ۔ ان لاکھوں یا کروڑوں فینز کے دلوں میں کرینہ کا امیج اس وقت کیا رہا ہو گا جب انہوں نے فلم ” گول مال تھری“ اور ”ایک میں اور ایک تو“ میں انہیں غیر معیاری فقرے بولتے دیکھا ہوگا۔
گالیوں اور ذومعنی فقروں کا استعمال صرف ہیروئز تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ عرفان(خان) فلم ” یہ سالی زندگی“ میں ”پیپلی لائیو“ میں رگھوویر یادو اور ”دہلی بیلی“ میں عمران خان بھی اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھو چکے ہیں۔
اس میلی گنگاکے چھینٹے یہیں تک محدود نہیں رہے بلکہ یہ پانی ”دیسی بوائز “ میں چترگندھا سنگھ اور دپیکا پڈکون کے کپڑوں کو بھی خراب کرچکا ہے۔ اور تو اورفلم” پیار کا پنچ نامہ، ”لو، سیکس اور دھوکا“ و ” لندن پیرس ، نیویارک“ جیسی فلمیں بھی اس قسم کے ڈائیلاگز سے بچ نہیں سکیں۔اب دیکھئے یہ سلسلہ جانے کہاں جاکر رکے۔