رسائی کے لنکس

ڈھکے چھپے اور ’خطرناک‘ موضوعات ٹی وی شو کی دلچسپی کا سبب بن گئے


عامر خان کے پہلے ٹی وی شو ”ستیہ میو جیتے“ نے عامر کو فلموں سے ملنے والی شہرت کو چار چاند لگا دیئے ہیں ۔ بعض مبصرین تو یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ عامر کو فلموں سے زیادہ ٹی وی نے شہرت بخش دی ہے۔

بھارتی ٹی وی چینلز کی ریٹنگ پر تحقیق اور گہری نظر رکھنے والے ادارے ”ٹیلی ویژن آڈی ینس میثررمنٹ“ جو حرف عام میں ’ٹی اے ایم‘ یا’ ٹیم‘ کہلاتا ہے ، اس کی جانب سے جاری کئے گئے اعدادو شمار ثابت کرتے ہیں کہ پروگرام کی پہلی قسط 6مئی کی صبح گیارہ بجے ٹیلی کاسٹ ہوئی ۔ پہلی قسط کو 4.09 کی ’ٹیلی ویژن ویوور شپ ریٹنگ‘(ٹی وی آر) ملی۔ صرف بھارت میں 9 کروڑ لوگوں نے اسے دیکھا ۔ اس دن 2.67 کروڑ گھروں تک اس پروگرام کورسائی ملی۔

ایک محتاظ اندازے کے مطابق بھارت سے ہٹ کر دنیا کے دوسرے ممالک میں بھی اس شو کے دیکھنے والوں کی تعداد کروڑوں تک پہنچی۔اس سے قبل صرف امیتابھ بچن کے کوئز شو ”کون بنے گا کروڑ پتی“ کو اسی انداز میں شہرت ملی تھی لیکن اس کی زیادہ سے زیادہ ویورشپ بھی 7.9 تھی۔ تاہم کے بی سی اور عامر خان کے پروگرام کا تقابل اس لئے نہیں کیا جاسکتا کہ کے بی سی پرائم ٹائم میں نشرہوتا تھا جبکہ ستیہ میو جیتے اتوار کی صبح گیارہ بجے ٹیلی کاسٹ ہوتا ہے۔ پھر ”کون بنے گا کروڑ پتی“ صرف ایک چینل پر ہی دکھایا جاتا تھا اور اس کی ٹی وی آر 3.5رہی تھی۔

شہرت کی وجہ۔۔۔ خطرناک موضوعات
عامر خان کے پروگرام” ستیہ میوجیتے “کی کامیابی کی وجہ صرف اور صرف وہ موضوعات ہیں جن پر بھارت کے محدود نظر معاشرے میں پہلے کبھی سرعام بحث نہیں ہوئی۔ مثلاً پہلے پروگرام کاموضوع تھا لڑکیوں کا پیدائش سے پہلے ہی قتل۔۔۔جسے ابارشن کہاجاتا ہے۔ بھارت میں بدقسمتی سے جنس کی بنیاد پر قتل نے جدید یت کا لبادہ اوڑھ لیا ہے اور بڑے پیمانے پر یہ گھناوٴنی کاروبار جاری ہے۔

اس پروگرام نے اس کاروبار میں شریک ” ذمے داروں“کا پہلی مرتبہ تعین کیا ہے ۔ پروگرام کے بعد سے لوگوں نے اس کے خلاف نئے سرے سے آواز اٹھانا شروع کردی ہے۔ یہاں تک کہ خود عامر خان نے حال ہی میں ایک ریاست کے سرپرست سے ملاقات کرکے اس جرم کی نشاندہی کی تھی۔
اس پروگرام کے حوالے سے بھارت بھر کے ایک لاکھ لوگ عامر سے ٹیلی فون پر بات کرنے کے متمنی تھی تاہم عامر وقت کی کمی کے باعث صرف دوچار لوگوں سے ہی بات کرسکے تھے۔

ایک اور خطرناک موضوع ۔۔۔
پروگرام کی دوسری قسط میں بچوں کے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتی کے واقعات کو موضوع بحث بنایا گیا تھا۔ چونکہ اس پروگرام کے شرکا ء نے کھل کر یہ اعتراف کیا کہ ان کے ساتھ بچپن میں کس طرح اور کس نے زیادتی کی لہذا یہ موضوع پروگرام دیکھنے والوں کے لئے حیرت کا باعث بن گیا۔

یہاں تک کہ بالی ووڈ کی ایک مشہور اداکارہ نے پروگرام دیکھ کر سوشل ویب سائٹ ’ٹوئٹر ‘پر ٹوئٹ کیا کہ صرف دس سال کی عمر میں ان کے ساتھ دست درازی ہوئی۔ انہوں نے یہ بھی لکھا کہ اس واقعے کے بارے میں جب انہوں نے اپنی والدہ کو بتایا تو انہوں نے بھی اس پر یقین ہی نہیں کیا۔

یہ وہ موضوع تھا جس پر بھارت میں سرعام اس سے پہلے کبھی بحث ہی نہیں ہوئی۔ بھارتی معاشرے کا اسٹرکچر کچھ طرح کا ہے کہ وہاں اس قسم کے واقعات اگر کسی کے ساتھ ہوں تو بھی انہیں سامنے نہیں لایا جاتا خواہ اس کی لڑکی کو کتنی ہی بڑی سزا کیوں نہ ملے۔ ان موضوعات کو کسی کیٹیگری میں نہیں ڈالا جاتا یہاں تک کہ انہیں چھیڑنا بھی ”خطرناک “ تصورہوتا ہے۔

لیکن پروگرام کی شہرت کو دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ اب یہ موضوعات بھی” ڈھکے چھپے “ نہیں رہیں گے۔” ستیہ میو جیتے “ کی ابھی گیارہ قسطیں آن ائیر جانا باقی ہیں اور محسوس یہ ہورہا ہے کہ آنے والے پروگرامز میں شاید اس سے بھی بڑھ کر ’خطرناک اور سلگتے ہوئے موضوعات‘زیر بحث آئیں گے۔

XS
SM
MD
LG