ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں تقریباً چار کروڑ 30 لاکھ افراد کو بیت الخلا کی سہولت دستیاب نہیں جن میں ایک قابل ذکر تعداد خواتین کی ہے۔
حفظان صحت سے متعلق کام کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں تقریباً چار کروڑ 30 لاکھ افراد کو بیت الخلا کی سہولت دستیاب نہیں جن میں ایک قابل ذکر تعداد خواتین کی ہے۔
ماہرین کے مطابق اس سہولت کی عدم دستیابی سے خاص طور پر خواتین کے لیے صحت اور دیگر معاشرتی مسائل میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اُنیس نومبر کو دنیا بھر میں بیت الخلا کا عالمی دن منایا جاتا ہے جس کا مقصد لوگوں میں نکاسی آب اور حفظان صحت کے تناظر میں صاف بیت الخلا کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔
محتاط اندازوں کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً ڈھائی ارب لوگوں کو صاف بیت الخلا کی سہولت دستیاب نہیں جن میں سے ایک ارب سے زائد افراد کو رفع حاجت کے لیے کھلی جگہ کا رخ کرنا پڑتا ہے۔
اس بارے میں آگاہی پیدا کرنے والی ایک تنظیم واٹر ایڈ کا کہنا ہے کہ یہ صورت حال اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ پاکستان میں خواتین کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات ناکافی ہیں۔
تنظیم کے مطابق بیت الخلا کی عدم دستیابی سے خواتین کو مختلف بیماریاں لاحق ہونے کے علاوہ ہراساں کیے جانے کے خدشات بھی موجود ہیں۔
واٹر ایڈ کے اعدادو شمار کے مطابق پاکستان میں ہرسال تقریباً 30 ہزار خواتین اور بچیاں صاف پانی اور نکاسی آب کی بہتر سہولتوں کے فقدان سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں مبتلا ہو کر موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔
اس دن کی مناسبت سے اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب میں اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں کے علاوہ پاکستان کی مختلف یونیورسٹیوں کے اعلیٰ عہدیداروں نے بھی شرکت کی۔
تقریب میں حفظان صحت کے تناظر میں تمام متعلقہ فریقین کو تمام افراد کے لیے بیت الخلا کی سہولت بہم پہنچانے کے علاوہ لوگوں میں کھلی جگہوں پر رفع حاجت سے گریز کرتے ہوئے بیماریوں سے بچاؤ کا شعور اجاگر کرنے پر زور دیا گیا۔
ماہرین کے مطابق اس سہولت کی عدم دستیابی سے خاص طور پر خواتین کے لیے صحت اور دیگر معاشرتی مسائل میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اُنیس نومبر کو دنیا بھر میں بیت الخلا کا عالمی دن منایا جاتا ہے جس کا مقصد لوگوں میں نکاسی آب اور حفظان صحت کے تناظر میں صاف بیت الخلا کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔
محتاط اندازوں کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً ڈھائی ارب لوگوں کو صاف بیت الخلا کی سہولت دستیاب نہیں جن میں سے ایک ارب سے زائد افراد کو رفع حاجت کے لیے کھلی جگہ کا رخ کرنا پڑتا ہے۔
اس بارے میں آگاہی پیدا کرنے والی ایک تنظیم واٹر ایڈ کا کہنا ہے کہ یہ صورت حال اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ پاکستان میں خواتین کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات ناکافی ہیں۔
تنظیم کے مطابق بیت الخلا کی عدم دستیابی سے خواتین کو مختلف بیماریاں لاحق ہونے کے علاوہ ہراساں کیے جانے کے خدشات بھی موجود ہیں۔
واٹر ایڈ کے اعدادو شمار کے مطابق پاکستان میں ہرسال تقریباً 30 ہزار خواتین اور بچیاں صاف پانی اور نکاسی آب کی بہتر سہولتوں کے فقدان سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں مبتلا ہو کر موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔
اس دن کی مناسبت سے اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب میں اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں کے علاوہ پاکستان کی مختلف یونیورسٹیوں کے اعلیٰ عہدیداروں نے بھی شرکت کی۔
تقریب میں حفظان صحت کے تناظر میں تمام متعلقہ فریقین کو تمام افراد کے لیے بیت الخلا کی سہولت بہم پہنچانے کے علاوہ لوگوں میں کھلی جگہوں پر رفع حاجت سے گریز کرتے ہوئے بیماریوں سے بچاؤ کا شعور اجاگر کرنے پر زور دیا گیا۔