افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں سرنگوں پر مشتمل داعش کے ٹھکانے پر ’’مدر آف آل بامبز‘ نامی سب سے بڑے غیر جوہری بم گرانے میں افغان حکام کے مطابق درجنوں افراد مارے گئے ہیں۔
پاکستان میں افغان سفیر حضرت عمر زخیلوال نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ہماری زمین پر سب سے بڑا غیر جوہری بم گرانا قابل مذمت اور غیر سود مند ہے۔
عمر زخیلوال نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ اگر بڑے بم کسی مسئلے کا حل ہوتے تو ’’آج دنیا میں ہم سب سے محفوظ جگہ ہوتے۔‘‘
جمعرات کو افغانستان کے صوبہ ننگر ہار میں سرنگوں پر مشتمل داعش کے ٹھکانے پر امریکہ کی طرف سے سب سے بڑا غیر جوہری بم گرایا گیا۔
افغان وزارت دفاع کے ترجمان دولت وزیری نے جمعہ کو کہا کہ اس بم حملے میں شدت پسند تنظیم ’داعش‘ کے 36 مشتبہ جنگجو مارے گئے ہیں، ترجمان کے بقول اس میں کسی شہری کو نقصان نہیں پہنچا۔
افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے بھی ننگر ہار میں بم گرانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ اُن کے ملک کو خطرناک ہتھیاروں کی تجربہ گاہ بنایا جا رہا ہے۔
اُدھر افغان صدر اشرف غنی کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ آپریشن افغان سکیورٹی اور ڈیفنس فورسز کے تعاون سے کیا گیا۔
افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ مشترکہ آپریشن افغانستان سے داعش اور دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے خاتمے کے عزم کی غمازی کرتے ہیں۔
دریں افغان سفیر حضرت عمر زخیلوال نے جمعہ کو پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے راولپنڈی میں ملاقات کی۔
’آئی ایس پی آر‘ کے مختصر بیان میں کہا گیا کہ افغان سفیر اور پاکستانی فوج کے سربراہ نے باہمی دلچسپی کے اُمور بشمول سکیورٹی صورت حال اور دوطرفہ تعلقات میں بہتری کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔
فروری میں ملک کے مختلف علاقوں میں دہشت گرد حملوں کے بعد پاکستان نے افغانستان سے اپنے تمام سرحدی راستے بند کر دیئے تھے، جو ایک ماہ تک بند رہے۔
جب کہ پاکستان نے افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام بھی شروع کر دیا ہے، ان اقدامات کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات میں تناؤ دیکھا گیا ہے۔