افغانستان کی خفیہ ایجنسی نے اس منصوبے میں طالبان کے حقانی نیٹ ورک کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے۔
افغانستان کی خفیہ ایجنسی نے دارالحکومت کابل پر حملوں کی سازش ناکام بنانے کا دعویٰ کرتے ہوئے اس منصوبے میں طالبان کے حقانی نیٹ ورک کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے۔
نیشنل ڈائریکٹریٹ آف سکیورٹی (این ڈی ایس) کے اہلکاروں نے جمعرات کو علی الصبح کابل کے نواحی علاقے میں ایک مکان پر دھاوا بول کر پانچ مشتبہ شدت پسندوں کو ہلاک اور دو کو زخمی کر دیا تھا۔
این ڈی ایس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ان افراد نے برقعوں کا سہارا لے کر کابل کے مختلف حصوں میں بڑے حملوں کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی‘‘۔
کابل پولیس نے بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ تقریباً پانچ گھنٹوں تک جاری رہنے والی خفیہ ادارے کی کارروائی کے دوران دو شدت پسند فرار ہو گئے۔
شدت پسندوں کے زیرِ استعمال مکان کے احاطے سے تین گاڑیاں بھی قبضے میں لی گئیں، جن پر خود کار اسلحہ، گولہ بارود اور خودکش جیکٹیں لدی ہوئی تھی۔
این ڈی ایس نے کہا ہے کہ طالبان جنگجوؤں نے بلند و بالا عمارتوں پر قبضہ کر کے افغان دارالحکومت کے تجارتی مراکز پر حملوں کا منصوبہ بنا رکھا تھا۔
ادارے کا کہنا ہے کہ مکان سے ملنے والے اہداف کے نقشے اور دیگر مواد پر افغانستان سے باہر کے فون نمبر درج تھے اور یہ مشتبہ طور پر حقانی نیٹ ورک کے جنگجوؤں کے تھے۔
اُدھر طالبان نے ایک بیان میں اس بات کی تردید کی ہے کہ جمعرات کو کی گئی کارروائی کا ہدف ان کے ساتھی تھے۔
نیشنل ڈائریکٹریٹ آف سکیورٹی (این ڈی ایس) کے اہلکاروں نے جمعرات کو علی الصبح کابل کے نواحی علاقے میں ایک مکان پر دھاوا بول کر پانچ مشتبہ شدت پسندوں کو ہلاک اور دو کو زخمی کر دیا تھا۔
این ڈی ایس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ان افراد نے برقعوں کا سہارا لے کر کابل کے مختلف حصوں میں بڑے حملوں کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی‘‘۔
کابل پولیس نے بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ تقریباً پانچ گھنٹوں تک جاری رہنے والی خفیہ ادارے کی کارروائی کے دوران دو شدت پسند فرار ہو گئے۔
شدت پسندوں کے زیرِ استعمال مکان کے احاطے سے تین گاڑیاں بھی قبضے میں لی گئیں، جن پر خود کار اسلحہ، گولہ بارود اور خودکش جیکٹیں لدی ہوئی تھی۔
این ڈی ایس نے کہا ہے کہ طالبان جنگجوؤں نے بلند و بالا عمارتوں پر قبضہ کر کے افغان دارالحکومت کے تجارتی مراکز پر حملوں کا منصوبہ بنا رکھا تھا۔
ادارے کا کہنا ہے کہ مکان سے ملنے والے اہداف کے نقشے اور دیگر مواد پر افغانستان سے باہر کے فون نمبر درج تھے اور یہ مشتبہ طور پر حقانی نیٹ ورک کے جنگجوؤں کے تھے۔
اُدھر طالبان نے ایک بیان میں اس بات کی تردید کی ہے کہ جمعرات کو کی گئی کارروائی کا ہدف ان کے ساتھی تھے۔