افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے آئیندہ سال کے شروع تک ملک سے تمام نجی سیکیورٹی ایجنسوں کو ختم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
امریکی ٹیلی ویژن اے بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے افغان صدر حامد کرزئی نے پرائیوٹ سیکیورٹی کمپنیوںکو ملک میں بہت سے مسائل کی جڑ قرار دیا ۔ انہوں نے افغان اور بین الاقوامی ایجنسیوں میں تفریق کئے بغیر کہا کہ انہیں صرف سفارتکاروں اور بین الاقوامی امدادی اداروں کے ساتھ ان کی عمارتوں اور احاطوں میں کام کرنے کی اجازت ہوگی اور انہیں افغانستان کی سڑکوں پر آنے نہیں دیا جائے گا۔
حامد کرزئی نے کہا کہ افغان حکومت نے ملک میں متوازی سیکیورٹی نظام کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ نہ صرف کرپشن کا باعث ہیں بلکہ عام شہریوں میں خوف و ہراس کا سبب ہیں۔‘ ہمیں معلوم نہیں کہ دن کو سیکیورٹی ایجنسی کے طور پر کام کرنے والے رات کو دہشت گرد گروہ بن جاتے ہیں ۔ ان پر کروڑوں ڈالر خرچ ہو رہے ہیں’۔
صدر کرزئی نے ان کی موجودگی کو افغان سیکیورٹی فورسز کی تشکیل میں ایک رکاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی تحلیل جتنی جلدی ہو اتنا ہی مناسب ہے۔ انہوں نے کہا کہ‘ جتنا زیادہ انتظار کریں گے اتنا زیادہ نقصان ہوگا’۔
افغانستان میں امریکی حکام اس اعلان پر حیرانگی کا اظہار کر چکے ہیں۔ فوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ افغان سیکیورٹی فورسز ابھی تک وہ ذمہ داریاں سنبھالنے کے قابل نہیں جو پرائیوٹ کمپنیاں وہاں سر انجام دے رہی ہیں۔
مگرایسے لگتا ہے کہ افغانستان میں امریکی افواج کے کمانڈر جنرل ڈیوڈ پٹریئس اس حقیقت کو قبال کر چکے ہیں۔ اپنے حالیہ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ان پر لازم ہے کہ وہ کرزئی حکومت کے حکم کی تعمیل کریں۔‘ ہم پوری کوشش کریں گے کہ ہم افغان وزارت داخلہ کی صللاحیت بہتر کرنے کے لئے ان کی مدد کریں ۔اور کچھ حالات میں تو ہمیں کئی ذمہ داریاں سنبھالنی ہو ں گی جو ابھی یہ نجی ادارے سرانجام دے رہے ہیں۔ اور افغان فوج اور پولیس کو بھی زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہوگی’۔
افغانستان میں ہزاروں افراد نجی سیکیورٹی کمپنیوں سے منسلک ہیں اور اتحادی افواج، غیرسرکاری ادارے اور غیر ملکی میڈیا ان کی خدمات حاصل کئے ہوئے ہیں۔