ملا برادر ماضی میں طالبان تحریک کے امیر ملا عمر کے انتہائی قریبی ساتھی رہ چکے ہیں اور بعض عہدیداروں کا خیال ہے کہ وہ افغانستان میں قیام امن کے سلسلے میں کابل حکومت کی طرف سے شروع کیے گئے مصالحتی عمل کو آگے بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔
افغانستان کے اعلیٰ حکام کا وفد طالبان کے سابق نائب سربراہ ملا عبدالغنی برادر سے مذاکرات کے لیے جلد پاکستان کا دورہ کرے گا۔
کابل میں صدارتی محمل سے بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ اس دورے پر اتفاق دونوں ممالک کے رہنماؤں کی لندن میں ہونے والی حالیہ ملاقات میں ہوا۔
ملا برادر ماضی میں افغان طالبان کے امیر ملا عمر کے انتہائی قریبی ساتھی رہ چکے ہیں اور بعض عہدیداروں کا خیال ہے کہ وہ افغانستان میں قیام امن کے سلسلے میں کابل حکومت کی طرف سے شروع کیے گئے مصالحتی عمل کو آگے بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔
افغان صدر حامد کرزئی اور پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے درمیان برطانوی وزیرِ اعظم ڈیوڈ کیمرون کی میزبانی میں ہوئی ملاقات میں مصالحتی عمل پر گفت و شنید کی گئی تھی۔
صدارتی محل کے بیان میں کہا گیا کہ ’’تینوں ممالک کے رہنماؤں نے امن عمل میں پاکستان کے کردار پر تبادلہ خیال کیا اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ اعلیٰ امن کونسل کا وفد ملا برادر سے ملاقات کے لیے جلد پاکستان جائے گا۔‘‘
افغانستان میں جاری امن کی کوششوں میں مدد کے لیے پاکستان نے گزشتہ ماہ ملا برادر کو رہا کیا تھا، مگر سابق طالبان رہنما پاکستان ہی میں موجود ہیں اور ذرائع ابلاغ کے مطابق ان کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔
افغان صدارتی محمل کے بیان پر حکومتِ پاکستان نے فوری طور پر ردِ عمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔
کابل میں صدارتی محمل سے بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ اس دورے پر اتفاق دونوں ممالک کے رہنماؤں کی لندن میں ہونے والی حالیہ ملاقات میں ہوا۔
ملا برادر ماضی میں افغان طالبان کے امیر ملا عمر کے انتہائی قریبی ساتھی رہ چکے ہیں اور بعض عہدیداروں کا خیال ہے کہ وہ افغانستان میں قیام امن کے سلسلے میں کابل حکومت کی طرف سے شروع کیے گئے مصالحتی عمل کو آگے بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔
افغان صدر حامد کرزئی اور پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے درمیان برطانوی وزیرِ اعظم ڈیوڈ کیمرون کی میزبانی میں ہوئی ملاقات میں مصالحتی عمل پر گفت و شنید کی گئی تھی۔
صدارتی محل کے بیان میں کہا گیا کہ ’’تینوں ممالک کے رہنماؤں نے امن عمل میں پاکستان کے کردار پر تبادلہ خیال کیا اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ اعلیٰ امن کونسل کا وفد ملا برادر سے ملاقات کے لیے جلد پاکستان جائے گا۔‘‘
افغانستان میں جاری امن کی کوششوں میں مدد کے لیے پاکستان نے گزشتہ ماہ ملا برادر کو رہا کیا تھا، مگر سابق طالبان رہنما پاکستان ہی میں موجود ہیں اور ذرائع ابلاغ کے مطابق ان کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔
افغان صدارتی محمل کے بیان پر حکومتِ پاکستان نے فوری طور پر ردِ عمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔