افغان حکام کا کہنا ہے کہ صدارتی انتخابات کےدوسرے مرحلےمیں ڈالے گئے ووٹوں کی جانچ پڑتال کے کام کا جمعرات سے آغاز ہو رہا ہے۔
خود مختار الیکشن کمیشن کے ترجمان، نور محمد نور نے بدھ کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ سارے 80 لاکھ ووٹوں کی گنتی اور بیلٹ بکسوں کو کابل بھجوائے جانے کا کام 16 جولائی سے سرکاری طور پر شروع ہوگا۔
بیلٹ پیپرز کی صوبائی دفاتر سے وفاقی دارالحکومت نقل و حمل کا کام افغانستان کی بین الاقوامی افواج کی نگرانی میں ہوگا، جب کہ امیدواروں کے نمائندگان، ابلاغ عامہ اور داخلی و بیرونی مبصرین جانچ پڑتال کے کام پر نظر رکھیں گے۔
ہفتے کو امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت، متحارب افغان صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی نے اقوام متحدہ کی نگرانی میں انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ڈالے گئے تمام ووٹوں کی جانچ پڑتال کرنے اور حتمی نتائج کی پابندی کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔
پانچ اپریل کے صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں لاکھوں افغانوں نے حصہ لیا، باوجود یہ کہ طالبان کی جانب سے تشدد کی کارروائی کی دھمکیاں مل چکی تھیں، جب کہ الیکشن اہل کاروں کے دعوے کے مطابق، 14 جون کو انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ووٹر ٹرن آؤٹ زیادہ تھا۔
انتخابات کے پہلے مرحلے میں عبداللہ کو سبقت حاصل تھی، لیکن وہ دوسرے مرحلے کے ابتدائی نتائج میں وہ پیچھے رہ گئے، جس میں اشرف غنی کو تقریباً 10 لاکھ ووٹوں کی برتری حاصل تھی۔
عبداللہ نے نتائج ماننے سے انکار کرتے ہوئے صدر حامد کرزئی پر الزام لگایا کہ اُنھوں نے الیکشن حکام اور اشرف غنی کی ملی بھگت سے انتخابات میں دھاندلی کرائی۔
افغانستان کی تاریخ میں پہلے پُر امن انتقال اقتدار کا دارومدار اِنہی انتخابات پر تھا۔