گزشتہ موسم گرما میں طالبان کے قبضے میں جانے کے بعد افغانستان سے افغان شہریوں کا امریکہ آنے کے لیے انخلا ہوا۔ بہت سے افغانستان سے نکل آئے، مگر وہ بوجوہ اب تک امریکہ نہیں پہنچ سکے اور ابھی تک کسی تیسرے ملک میں عارضی طور پر ٹھہرے ہوئے ہیں۔ ان میں سے کچھ گروپ بلقان میں امریکی اڈے پر خیموں اور عارضی رہائش گاہوں میں مقیم ہیں۔
اگست سے اب تک 78 ہزار سے زیادہ افغان آبادکاری کے لیے امریکہ پہنچ چکے ہیں، مگر بہت سے افغانیوں کوان لوگوں کو اضافی سیکیورٹی جانچ کے لیے درمیان میں رکنا پڑا، کچھ گروپ کوسوو کے چھوٹے سے ملک کے کیمپ بونڈسٹیل میں مسافرت کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ان کا مستقبل اب بھی غیر واضح ہے۔ امریکہ وہاں موجود درجنوں افراد کو افغانستان واپس جانے پر مجبور نہیں کرے گا، جہاں انہیں انتقامی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ان کی مایوسی بڑھتی جا رہی ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کو بھیجی گئی تصاویر کے مطابق، اڈے پر موجود کچھ افغانوں نے، جن کی موجودگی رازداری میں رکھی گئی ہے، اس ہفتے احتجاج کرتے ہوئے غیر معمولی قدم اٹھایا، جس میں وہ "ہم انصاف چاہتے ہیں" جیسے پیغامات کے پوسٹر اٹھائے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔
اس اڈّے سے ایک افغان باشندے محمد عارف سروری نے ایک ٹیکسٹ پیغام میں لکھا کہ وہ ہم سے بار بار یہی کہتے رہتے ہیں کہ ابھی کچھ وقت لگے گا اور ہیں صبر سے انتظار کرنا چاہیے۔
ان کی شکایات سے افغانوں کے انخلاء اور آبادکاری کے ایک اور پہلو کی نشان دہی ہوئی ہے جس پر اب تک بہت کم توجہ دی گئی ہے کیونکہ امریکی حکام اور کوسوو کی حکومت بونڈ اسٹیل بھیجے گئے لوگوں کے بارے میں زیادہ کچھ کہنے سے گریزاں ہیں۔
اس اڈے میں مقیم بالغ اور بچّے سبھی شامل ہیں، کیونکہ کچھ لوگ جواب تک امریکہ کا ویزا حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں اپنے خاندان کے ساتھ رہائش پزیر ہیں۔ افغان حکومت کے ایک سابق سینئر انٹیلی جنس اہلکار سروری نے کہا کہ بدھ کو 27 مہاجرین کے ساتھ امریکہ جانے والی پرواز کے بعد وہاں تقریباً 45 افراد باقی رہ گئے ہیں، جو تقریباً 20 یا اس سے زیادہ انفرادی ویزا کیسز کی وجہ سے وہاں پھنسے ہوئے ہیں۔
بائیڈن انتظامیہ نے تفصیلات تو فراہم نہیں کی ہیں، لیکن تسلیم کرتی ہے کہ کچھ افراد کئی سطحوں پر سخت اسکریننگ اور جانچ کے عمل سے نہیں گزرے اورانہیں امریکہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔
قومی سلامتی کونسل کے ترجمان شان سیویٹ نے کہا، "جبکہ اس عمل کے ذریعے افغان انخلاء کی اکثریت کو کلیئر کر دیا گیا ہے، لیکن جن لوگوں کو مسترد کیا گیا ہے، وہ اس سسٹم کی مثالیں ہیں، جو اپنے وضع کردہ اصولوں کے مطابق کام کرتا ہے ۔"
کوسوو کی حکومت کے مطابق، مجموعی طور پر، تقریباً 600 افغان عارضی کیمپ بانڈ اسٹیل سے گزرے ہیں، جس نے ابتدائی طور پر ایک سال کے لیے انخلاء کے لیے اڈے کے استعمال کی اجازت دی تھی لیکن حال ہی میں اس میں اگست 2023 تک توسیع کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
کوسوو نے 2008 میں امریکی تعاون سے سربیا سے آزادی حاصل کی تھی، اس نے بھی پناہ گزینوں کی رازداری کا حوالہ دیتے ہوئے، بونڈ اسٹیل میں افغانوں کے بارے میں بہت کم معلومات فراہم کی ہیں۔ وزیر اعظم البن کورتی نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت کو انہیں عارضی پناہ فراہم کرنے کے اپنی کارکردگی پر فخر ہے۔
(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا )