طالبان پسپا، افغان فورسز نے چہاردر کا قبضہ دوبارہ حاصل کرلیا

فائل

چہار درہ پر قبضے کے بعد طالبان صوبائی دارالحکومت قندوز سے محض تین کلومیٹر دور رہ گئے تھے اور جنگجووں کے صوبائی دارالحکومت پر قابض ہوجانے کا خدشہ پیدا ہوچلا تھا۔

افغانستان میں سرکاری فوج نے شمالی شہر قندوز کے نزدیک واقع اس ضلعے کا کنٹرول دوبار ہ سنبھالنے کا دعویٰ کیا ہے جس پر دو روز قبل طالبان جنگجووں نے قبضہ کرلیا تھا۔

صوبہ قندوز کے پولیس سربراہ عبدالصبور نصراتی نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ شمال کے دیگر صوبوں سے پہنچنے والے فوجی دستوں کی مدد سے افغان فوج اور پولیس نے طالبان کو چہاردر ضلعے سے باہر دھکیل دیا ہے۔

پولیس سربراہ کے مطابق سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں جنگجووں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ فوج اور پولیس کے دستے جنگجووں کے تعاقب میں ہیں اور ضلعے میں کئی مقامات پر جھڑپیں اب بھی جاری ہیں۔

چہار درہ پر قبضے کے بعد طالبان صوبائی دارالحکومت قندوز شہر میں واقع گورنر کی رہائش گاہ سے محض تین کلومیٹر دور رہ گئے تھے اور جنگجووں کے صوبائی دارالحکومت پر قابض ہوجانے کا خدشہ پیدا ہوچلا تھا۔

افغانستان پر 2001ء میں ہونے والے امریکی حملے اور اس کے نتیجے میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ جنگجو کسی صوبائی دارالحکومت کے اتنے نزدیک کسی علاقے پر قابض ہوگئے تھے۔

طالبان نے گزشتہ سال بھی قندوز کے مرکزی علاقے پر قبضے کی کوشش کی تھی جسے افغان سکیورٹی فورسز نے نیٹو فوج کی مدد سے ناکام بنادیا تھا۔

چند سال قبل طالبان جنگجو اپنی جنم بھومی اور جنوبی صوبے قندھار کے دارالحکومت پر قبضے کے قریب پہنچ گئے تھے لیکن افغان فورسز اور نیٹو افواج کی مزاحمت کے بعد انہیں پسپا ہونا پڑا تھا۔

گزشتہ روز طالبان نے دارالحکومت کابل میں افغان پارلیمان کی عمارت پر اس وقت حملہ کردیا تھا جب وہاں اجلاس جاری تھا۔

افغان سکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرکے تمام چھ حملہ آوروں کو ہلاک کردیا تھا جب کہ ایک خود کش حملہ آور نے خود کو پارلیمان کی عمارت کے مرکزی دروازے پر دھماکے سے اڑا لیا تھا۔

حملے میں افغان پارلیمان کے تمام ارکان محفوظ رہے تھے جنہیں برستی گولیوں کے دوران سکیورٹی اہلکاروں نے عمارت سے نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کیا تھا۔