افغان حکومت اور طالبان کے وفد کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں دو روزہ مذاکرات اختتام پذیر ہو گئے ہیں اور فریقین نے تنازع کے حل کے لیے آئندہ ہفتے دوبارہ ملنے پر اتفاق کیا ہے۔
افغانستان کی قومی مصالحتی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ سمیت افغان حکومت کے سینئر نمائندے مذاکرات میں شریک تھے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق اتوار کو مذاکرات کے اختتام پر مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ فریقین نے تنازع کے حل پر پہنچنے پر اتفاق کیا ہے اور اس سلسلے میں آئندہ ہفتے دوبارہ مذاکرات ہوں گے۔
طالبان اور افغان حکومت کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنے والے قطر کے انسدادِ دہشت گردی کے سفیر مطلق القحطانی نے کہا کہ فریقین نے اتفاق کیا ہے کہ جب تک کسی نتیجے پر پہنچا نہیں جاتا اس وقت تک اعلیٰ سطح پر مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ دو روزہ مذاکرات کے دوران فریقین اس بات پر بھی متفق دکھائی دیے کہ عام شہریوں کی ہلاکت کو روکنے کے سلسلے میں کام کیا جائے۔
قطر کے نشریاتی ادارے 'الجزیرہ' کی رپورٹ کے مطابق مذاکرات کے دوران افغان حکومتی وفد اور طالبان اپنے اپنے مؤقف پر ڈٹے ہوئے تھے۔ البتہ مذاکرات کے اختتام پر فریقین نے بات چیت کا سلسلہ جاری رکھنے اور اسے تیز کرنے پر اتفاق کیا لیکن اس کی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا۔
مذاکرات سے قبل طالبان کے سربراہ ملا ہیبت اللہ اخونزادہ نے کہا تھا کہ وہ افغان تنازع کے پرامن سیاسی حل کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے افغان حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ طالبان طویل جنگ کے خاتمے اور کسی نتیجے پر پہنچنے کے لیے پرعزم ہیں لیکن مخالفین وقت ضائع کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ افغان حکومت اور طالبان جہاں ایک جانب مذاکرات کر رہے ہیں وہیں افغانستان میں طالبان کی جانب سے مختلف شہروں پر قبضوں کا سلسلہ جاری ہے اور مقامی سیکیورٹی فورسز سے جھڑپیں بھی ہو رہی ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق طالبان 200 سے زیادہ اضلاع پر قبضہ کر چکے ہیں جن میں کئی اہم سرحدی گزر گاہوں کے علاوہ اہم صوبائی دارالحکومتوں کا محاصرہ بھی شامل ہے۔
SEE ALSO: ’طالبان کو افغانستان میں فتح نظر آ رہی ہے تو وہ پاکستان کی کیوں سنیں گے؟‘دوسری جانب افغان سیکیورٹی فورسز کے ترجمان اجمل عمر شنواری کے مطابق حکومت کی حامی فورسز نے طالبان کے خلاف 244 آپریشنز کیے ہیں جن میں 967 جنگجو مارے گئے ہیں جن میں کئی اہم کمانڈرز بھی شامل ہیں۔
ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے طالبان کے قبضے میں جانے والے 24 اضلاع کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔ ان کے بقول ہمارا ہدف جنگجوؤں سے قبضہ ختم کرانا اور اپنے ملک کا دفاع ہے۔
گزشتہ کئی برسوں کے دوران عید کے موقع پر فریقین کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان کیا جاتا ہے۔ تاہم اب تک طالبان رہنماؤں یا افغان حکومت کی طرف سے بیانات میں جنگ بندی کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔