افغانستان میں موجود امریکہ کی فوج نے تصدیق کی ہے کہ ایک افغان فوجی کی فائرنگ سے اس کے دو اہلکار ہلاک جب کہ چھ زخمی ہوئے ہیں۔
امریکہ کی افغانستان میں موجود فوج کے ایک ترجمان نے بتایا ہے کہ مشرقی صوبے ننگرہار میں کے ضلع شہرزاد میں ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب فائرنگ کا واقعہ پیش آیا۔
فوج کے ترجمان کرنل سنی لیگیٹ نے بتایا کہ ابتدائی رپورٹس بتاتی ہیں کہ ایک شخص، جس نے افغان فوج کی وردی پہنی ہوئی تھی، نے امریکہ اور افغانستان کے فوجی اہلکاروں پر فائرنگ کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس فائرنگ کے واقعے کے حوالے سے مزید تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں۔ اب تک کی جانے والی تحقیقات میں فائرنگ کی وجوہات معلوم نہیں ہیں۔
امریکہ کے زخمی ہونے والے فوجی اہلکاروں کو افغانستان میں امریکہ ہی کے ایک بیس میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔
افغانستان کی وزارت دفاع نے ایک افغان فوجی کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار کے گورنر شاہ محمود میاں خیل نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ فائرنگ کے تبادلہ میں حملہ آور بھی مارا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کی اسپیشل فورسز کے تین اہلکاروں سمیت امریکہ کے کئی فوجی فائرنگ کی زد میں آکر زخمی ہوئے ہیں۔
شاہ محمود میاں خیل نے مزید کہا کہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ فائرنگ کا واقعہ کسی تنازع کی وجہ سے پیش آیا ہے یا حملہ آور نے کسی اور کے زیر اثر ہونے کی وجہ سے یہ کارروائی کی ہے۔
انہوں نے یہ بات اس جانب اشارہ کرنے کے لیے کہی کہ ممکن ہے کہ حملہ آور طالبان کے زیر اثر ہو اور اس نے یہ کارروائی کی ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ واقعے کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔
خیال رہے کہ افغانستان کا صوبہ ننگرہار پاکستان کی سرحد کے قریب ہے۔ اس صوبے کے متعدد اضلاع طالبان کا مضبوط گڑھ مانے جاتے ہیں جب کہ کئی اضلاع میں شدت پسند تنظیم داعش کا اثر بھی ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان میں امریکہ کے 13000 فوجی موجود ہیں۔ ان میں کچھ اہلکار انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں حصہ لیتے ہیں جب کہ دیگر اہلکار نیٹو کی قیادت میں بنے سپورٹ مشن کا حصہ ہیں جو کہ افغان فوج کی تربیت اور استعداد بڑھانے میں معاونت کر رہے ہیں تاکہ مقامی فوج طالبان کا مقابلہ کر سکے۔
Your browser doesn’t support HTML5
افغانستان میں مقامی فوجیوں کی جانب سے اپنے ہم وطن سیکیورٹی اہلکاروں یا غیر ملکی فوج پر فائرنگ کے واقعات غیر معمولی نہیں ہیں کیوں کہ تربیت یا کسی عسکری کارروائی میں اپنے ہی ساتھیوں یا غیر ملکی فوج پر فائرنگ کے واقعات پہلے بھی پیش آتے رہے ہیں۔ طالبان کی جانب سے دعویٰ کیا جاتا رہا ہے کہ ان کے جنگجو اب افغان فوج میں داخل ہو چکے ہیں اور جب ان کو موقع ملتا ہے وہ اپنی کارروائی کرتے ہیں۔ تاہم ہفتے کو ہونے والی فائرنگ کے واقعہ کی ذمہ داری طالبان نے قبول نہیں کی۔
امریکہ کی سینیٹ کے رکن اور ریپبلکن پارٹی سے وابسہ سینیٹر رنڈ پاؤل نے افغانستان میں فوجیوں کی ہلاکت کے بعد کہا ہے کہ ہم طویل عرصے سے افغانستان سے انخلا کے منتظر ہیں۔
ایک ٹوئٹ میں ان کا مزید کہنا تھا کہ اب دو دہائیاں (بیس سال) ہو چکے ہیں ہمیں فتح کا اعلان کرکے افغانستان سے فوج کو واپس بلا لینا چاہیے۔
واضح رہے کہ امریکہ افغان طالبان سے کئی ماہ سے امن مذاکرات میں مصروف ہے۔ ان مذاکرات کا مقصد افغانستان سے پر امن طور پر غیر ملک فوج کا انخلا ہے۔ جب کہ طالبان سے اس بات کی ضمانت لینا بھی ہے کہ وہ غیر ملکی فوج کے انخلا کے بعد بین الافغان مذاکرات کا حصہ ہوں گے اور دوبارہ ملک میں تشدد کا آغاز نہیں ہوگا۔