افغانستان میں تعینات آسٹریلیا کے فوجی مشن میں شامل پانچ اہلکاروں کی الگ الگ واقعات میں ہلاکتوں پر بین الاقوامی برادری کی طرف سے اظہارِ افسوس کا سلسلہ جاری ہے۔
آسٹریلوی وزیرِ اعظم جولیا گیلارڈ نے کہا ہے کہ 30 اگست اُن کے ملک کے لیے افغانستان میں ’’بدترین دن‘‘ ثابت ہوا۔
مس گیلارڈ نے کہا کہ فوجیوں کی ہلاکتوں کی وجہ سے اُن کا ملک افغانستان سے متعلق اپنی حکمت عملی تبدیل نہیں کرے گا، اور آسٹریلیا اپنا مشن مکمل کرنے کے لیے بدستور پُر عزم ہے۔
افغان صدر حامد کرزئی نے ایک بیان میں آسٹریلوی فوجیوں کی ہلاکت کی خبر پر ’’گہرے دکھ‘‘ کا اظہار کیا ہے۔
اُنھوں نے صوبہ اورزگان کے ضلع سُرخ ریز میں افغان فوج کی وردی میں ملبوس شخص کے ہاتھوں تین آسٹریلوی فوجیوں کی ہلاکت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایسی کارروائیاں وہ لوگ کر رہے ہیں جو افغانستان میں ایک مضبوط اور تربیت یافتہ فورس نہیں دیکھنا چاہتے‘‘۔
صدر کرزئی نے کہا کہ غیر ملکی افواج کو ہدف بنانے کی یہ کارروائیاں اُس ’’مخاصمانہ منصوبے‘‘ کا حصہ ہیں جس کا مقصد افغان فورسز اوراُن کے بین الاقوامی شراکت داروں کے درمیان عدم اعتماد پیدا کرنا ہے۔
’’یہ امر واقع ہے کہ بیرونی حلقے گزشتہ تین دہائیوں سے افغانستان کو اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے اور ایک مضبوط فوج رکھنے کی کوششوں میں مسلسل روڑے اٹکا رہے ہیں۔‘‘
لیکن افغان صدر نے اپنے بیان میں ’’بیرونی حلقوں‘‘ کی نشاندہی نہیں کی۔
نیٹو حکام نے بتایا ہے کہ بدھ کی رات کی گئی فائرنگ سے دو آسٹریلوی فوجی زخمی بھی ہوئے۔
افغان سکیورٹی فورسز کی وردی میں ملبوس افراد کی طرف سے بین اتحادی افواج کے اہلکاروں پر مہلک حملوں کا یہ تازہ ترین واقعہ تھا۔
اس حملے کے چند گھنٹوں بعد ہی صوبہ ہلمند میں پیش آنے والے ہیلی کاپٹر حادثے میں دو آسٹریلوی فوجی ہلاک ہو گئے۔
نیٹو حکام کا کہنا ہے کہ حادثے کے وقت علاقے میں شدت پسندوں کی کسی کارروائی کی اطلاع نہیں ملی۔ دونوں واقعات کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
حالیہ واقعات کے بعد افغانستان میں جاری جنگ میں ہلاک ہونے والے آسٹریلیا کے فوجیوں کی تعداد 38 ہو گئی ہے۔
نیٹو فوجیوں پر مقامی ساتھیوں کی طرف سے حملوں کا یہ سلسلہ اتحادی افواج کے لیے ایک بڑا مسئلہ بنتا جا رہا ہے کیونکہ اس سال ان واقعات میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔
2012ء کے دوران ایسے کم از کم 34 واقعات میں 45 غیر ملکی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت امریکیوں کی ہے۔
نیٹو حکام اعتراف کرچکے ہیں کہ تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان اندرونی حملوں میں ملوث افراد میں سے 10 فیصد کا براہ راست جبکہ 15 فیصد کا بلواسطہ طور پر طالبان سے تعلق ہے۔
امریکہ اور اتحادی ملکوں نے 2014 ء کے اواخر تک سلامتی کی ذمہ داریاں افغانوں کو منتقل کرکے افغانستان سے اپنی لڑاکا افواج کے انخلا کا اعلان کر رکھا ہے مگر اندرونی حملوں کے باعث باہمی اعتماد کی فضا کشیدہ ہو گئی ہے۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل اینڈرس فو راسموسن نے جمعرات کو سماجی رابطوں کے مشہور ذریعے ’ٹوئٹر‘ پر اپنے پیغام میں آسٹریلوی فوجیوں کی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا۔
’’ہمارے جذبات افغانستان میں ہلاک و زخمی ہونے والوں کے اہل خانہ اور آسٹریلوی عوام کے ساتھ ہیں۔‘‘
آسٹریلوی وزیرِ اعظم جولیا گیلارڈ نے کہا ہے کہ 30 اگست اُن کے ملک کے لیے افغانستان میں ’’بدترین دن‘‘ ثابت ہوا۔
مس گیلارڈ نے کہا کہ فوجیوں کی ہلاکتوں کی وجہ سے اُن کا ملک افغانستان سے متعلق اپنی حکمت عملی تبدیل نہیں کرے گا، اور آسٹریلیا اپنا مشن مکمل کرنے کے لیے بدستور پُر عزم ہے۔
افغان صدر حامد کرزئی نے ایک بیان میں آسٹریلوی فوجیوں کی ہلاکت کی خبر پر ’’گہرے دکھ‘‘ کا اظہار کیا ہے۔
اُنھوں نے صوبہ اورزگان کے ضلع سُرخ ریز میں افغان فوج کی وردی میں ملبوس شخص کے ہاتھوں تین آسٹریلوی فوجیوں کی ہلاکت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایسی کارروائیاں وہ لوگ کر رہے ہیں جو افغانستان میں ایک مضبوط اور تربیت یافتہ فورس نہیں دیکھنا چاہتے‘‘۔
صدر کرزئی نے کہا کہ غیر ملکی افواج کو ہدف بنانے کی یہ کارروائیاں اُس ’’مخاصمانہ منصوبے‘‘ کا حصہ ہیں جس کا مقصد افغان فورسز اوراُن کے بین الاقوامی شراکت داروں کے درمیان عدم اعتماد پیدا کرنا ہے۔
’’یہ امر واقع ہے کہ بیرونی حلقے گزشتہ تین دہائیوں سے افغانستان کو اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے اور ایک مضبوط فوج رکھنے کی کوششوں میں مسلسل روڑے اٹکا رہے ہیں۔‘‘
لیکن افغان صدر نے اپنے بیان میں ’’بیرونی حلقوں‘‘ کی نشاندہی نہیں کی۔
نیٹو حکام نے بتایا ہے کہ بدھ کی رات کی گئی فائرنگ سے دو آسٹریلوی فوجی زخمی بھی ہوئے۔
افغان سکیورٹی فورسز کی وردی میں ملبوس افراد کی طرف سے بین اتحادی افواج کے اہلکاروں پر مہلک حملوں کا یہ تازہ ترین واقعہ تھا۔
اس حملے کے چند گھنٹوں بعد ہی صوبہ ہلمند میں پیش آنے والے ہیلی کاپٹر حادثے میں دو آسٹریلوی فوجی ہلاک ہو گئے۔
نیٹو حکام کا کہنا ہے کہ حادثے کے وقت علاقے میں شدت پسندوں کی کسی کارروائی کی اطلاع نہیں ملی۔ دونوں واقعات کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
حالیہ واقعات کے بعد افغانستان میں جاری جنگ میں ہلاک ہونے والے آسٹریلیا کے فوجیوں کی تعداد 38 ہو گئی ہے۔
نیٹو فوجیوں پر مقامی ساتھیوں کی طرف سے حملوں کا یہ سلسلہ اتحادی افواج کے لیے ایک بڑا مسئلہ بنتا جا رہا ہے کیونکہ اس سال ان واقعات میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔
2012ء کے دوران ایسے کم از کم 34 واقعات میں 45 غیر ملکی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت امریکیوں کی ہے۔
نیٹو حکام اعتراف کرچکے ہیں کہ تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان اندرونی حملوں میں ملوث افراد میں سے 10 فیصد کا براہ راست جبکہ 15 فیصد کا بلواسطہ طور پر طالبان سے تعلق ہے۔
امریکہ اور اتحادی ملکوں نے 2014 ء کے اواخر تک سلامتی کی ذمہ داریاں افغانوں کو منتقل کرکے افغانستان سے اپنی لڑاکا افواج کے انخلا کا اعلان کر رکھا ہے مگر اندرونی حملوں کے باعث باہمی اعتماد کی فضا کشیدہ ہو گئی ہے۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل اینڈرس فو راسموسن نے جمعرات کو سماجی رابطوں کے مشہور ذریعے ’ٹوئٹر‘ پر اپنے پیغام میں آسٹریلوی فوجیوں کی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا۔
’’ہمارے جذبات افغانستان میں ہلاک و زخمی ہونے والوں کے اہل خانہ اور آسٹریلوی عوام کے ساتھ ہیں۔‘‘