افغانستان کے شمالی صوبہ قندوز میں پیر کو طالبان کے ایک بڑے حملے کے بعد صدر اشرف غنی چند گھنٹوں کی تاخیر سے سرکاری دورے پر بھارت روانہ ہو گئے۔
اُنھیں پیر کی صبح بھارت روانہ ہونا تھا لیکن طالبان کے حملے کے بعد صدر اشرف غنی کو اپنا دورہ بھارت کچھ گھنٹوں کے لیے موخر کرنا پڑا۔
اس دوران اُنھوں نے افغانستان میں نیٹو افواج کے کمانڈر جنرل جان کیمبل سے ملاقات کی اور سکیورٹی کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔
صوبہ قندوز میں سینکڑوں طالبان نے افغان فوج اور پولیس کی چوکیوں پر حملہ کیا۔
طالبان نے دعویٰ کہ اُنھوں نے قندوز کے صوبائی دارالحکومت کے کچھ حصے پر قبضہ کر لیا ہے اور ایک بازار میں داخل ہو گئے ہیں۔
تاہم افغانستان کی وزارت داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ فوج نے اضافی دستے علاقے میں بھیجے ہیں اور اُن کے بقول صورت حال سے نمٹنے کے لیے کافی تعداد میں فورسز وہاں موجود ہیں۔
خبر رساں ادارے رائیٹرز سے بات کرتے ہوئے صوبائی گورنر کے ترجمان عبدالواسع نے کہا کہ ’’خطرہ بہت زیادہ ہے مگر ہمارے پاس نئی کمک ہے، ہماری سکیورٹی فورسز کے حوصلے بلند ہیں اور ہم یہ جنگ جیتیں گے۔‘‘
گزشتہ ہفتے ہی افغانستان میں طالبان نے موسم بہار کی اپنی کارروائیوں کے آغاز کا اعلان کیا تھا۔
بین الاقوامی فورسز افغانستان میں اپنی فوجی کارروائیوں کو ختم کرنے کا اعلان کر چکی ہیں لیکن وہ اب بھی "سکیورٹی معاہدے" کے تحت ملک میں موجود ہیں۔
گزشتہ دسمبر میں بیشتر بین الاقوامی افواج کے انخلا کے بعد ایک سکیورٹی معاہدے کے تحت نیٹو اور امریکہ کے لگ بھگ 12000 فوجی افغانستان میں موجود ہیں۔