امریکہ میں قرآنی نسخہ نذرآتش کرنے کے خلاف افغانستان میں جاری احتجاج کے چوتھے روز پیر کو مشرقی صوبے لغمان میں مظاہرہ کیا گیا۔
صوبائی دارالحکومت مہترلام میں ہونے والے احتجاج میں سینکڑوں مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس کے بعد ان کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی، لیکن اس تصادم میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
حکام کے مطابق گذشتہ جمعہ سے جاری احتجاجی مظاہروں اور اس دوران پُرتشدد واقعات میں اقوام متحدہ کے کارکنوں سمیت 20 سے زائد افراد ہلاک اور لگ بھگ 100 زخمی ہو چکے ہیں۔
افغانستان میں امریکہ کی قیادت میں تعینات بین الاقوامی افواج کے سربراہ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے اتوار کو امریکی ریاست فلوریڈا کے ایک چھوٹے گرجہ کے پادری ٹیری جونز کی جانب سے قرآن نذرآتش کرنے کی مذمت کرنے کے علاوہ اس فعل کے خلاف افغانستان میں احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے افسوس کا اظہار بھی کیا تھا۔
اس سے قبل امریکی صدر براک اوباما نے بھی انتہا پسند نظریات رکھنے والے پاری کے اقدام کو ”انتہائی عدم برداشت اور تعصب“ قرار دیتے ہوئے اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی تھی۔
20 مارچ کو پیش آنے والے واقعے کی ابتدائی طور پر افغان میڈیا میں نمایاں تشہیر نہیں ہوئی تھی لیکن صدر حامد کرزئی کی جانب سے اس کی مذمت کے بعد مذہبی رہنماؤں نے ٹیری جونز کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا اور ملک بھر میں بڑے احتجاجی مظاہروں کا آغاز ہو گیا۔