افغان صدر حامد کرزئی نے ہفتے کو امریکی نائب صدر جو بائیڈن کے حالیہ بیان کا خیرمقدم کیا ہے، جِس میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کے طالبان امریکہ کے دشمن نہیں۔
کابل میں اپنے خطاب میں مسٹر کرزئی نے کہا کہ اِس امریکی اعلان پر افغان لوگ بہت خوش ہیں۔ اُنھوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے پیغام سے افغانوں کو امن اور استحکام کے حصول میں مدد ملے گی۔
انیس دسمبر کو امریکی رسالے ’نیوزویک‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بائیڈن نے کہا کہ صدر براک اوباما نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا جِس سے کسی ایسی پالیسی کا اظہار ہوتا ہو کہ طالبان ’ہمارا دشمن‘ ہے۔ نائب صدر نے کہا کہ باغی گروپ کسی طور امریکہ کے لیے کوئی خطرہ نہیں ، ماسوائے اِس بات کے کہ وہ القاعدہ کو پناہ دیتا ہو۔
منگل کو مسٹر کرزئی نے کہا کہ اُن کی حکومت طالبان کی طرف سےخلیج کی ریاست قطر میں امن مذاکرات کی غرض سے ایک رابطہ دفتر قائم کرنے کے معاملےسے اتفاق کرتی ہے۔
امریکی عہدے داروں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ امریکہ طالبان کے ساتھ ایک امن سمجھوتےپر بات چیت کے لیے تیار ہے اور یہ کہ کسی ممکنہ سمجھوتےمیں کیوبا کے گواناتانامو بے کے امریکی فوجی قیدخانے سے طالبان قیدیوں کی منتقلی کا معاملہ بھی شامل ہوسکتا ہے۔
دریں اثنا، جنوبی صوبہٴ ہیلمند کے تین اضلاع میں نیٹو کی قیادت میں کام کرنے والی فوج نے سلامتی کی ذمہ داریاں افغان فوج کے حوالے کردی ہیں۔ صوبائی گورنر کے دفتر نے کہا ہے کہ سلامتی کی ذمہ داریاں حوالے کرنے کے دوسرے مرحلے میں، افغان فورسز نے جمعے کے روز سے نادِ علی، نوا اور مرجا کے اضلاع میں کنٹرول سنبھال لیا ہے۔