افغانستان کا خواتین پر مشتمل ریستوران

بامیان میں قائم مکمل طور پر خواتین پر مشتمل ریستوران کا ایک اندرونی منظر

افغانستان میں اب خواتین دھیرے دھیرے ریستوران کی صنعت سے وابستہ ہو رہی ہیں۔ یہ وہ شعبہ ہے جہاں مردوں کا غلبہ ہے۔ ایک ایسا ہی ریستوران وسطی افغانستان کے صوبے بامیان میں ہے جہاں بڑی تعداد میں لوگ آتے ہیں۔ اور اس ریستوران کے کھانوں کو پسند کرتے ہیں۔

ریستوران کا نام حیدریان ہے جو ایک انوکھی طرز کا ریستوران ہے۔ اسے زہرہ حیدری نے کھولا ہے اور یہاں صرف خواتین کو ہی ملازم رکھا جاتا ہے۔ حیدری کا کہنا ہے کہ اس نے نہ صرف مزیدار اور لذیذ کھانوں کے لیے یہ ریستوران کھولا ہے بلکہ اس کا مقصد خواتین کو بااختیار بنانا بھی ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ افغانستان، خاص طور پر بامیان میں ریستورانوں میں مردوں اور عورتوں کو اکثر الگ الگ نشست دی جاتی ہے، جب کہ میں ایسا نہیں چاہتی۔ بقول ان کے، ''میں ایک ایسا ماحول پیش کرنا چاہتی ہوں جہاں ہر ایک کے ساتھ برابری کا سلوک کیا جائے''۔

ریستوران میں آنے والے ایک گاہک پرہم کوہ وش کا کہنا ہے کہ ''میں یہاں عموماً اس لیے آتا ہوں کہ مجھے یہاں کا ماحول پسند ہے۔ لڑکے اور لڑکیاں یہاں آرام سے آپس میں گفتگو کر سکتے ہیں''۔

ایک اور چیز جو اس ریستوران کو دوسرے ریستورانوں سے ممتاز کرتی ہے، وہ اس کا مینو ہے، جس میں زیادہ تر ایسے کھانے ہیں جو مقامی لوگ بہت پسند کرتے ہیں۔ زیادہ تر ریستوران ایک ہی قسم کے کھانے پیش کرتے ہیں مثلاً کباب اور مختلف اقسام کے چاول وغیرہ، جب کہ حیدریان ریستوران میں ہاتھ سے بنے ہوئے گھریلو طرز کے کھانے، مثلاً بولانی، اشاک اور مانتو وغیرہ بھی پیش کیے جاتے ہیں۔ یہ وہ کھانے ہیں جو کسی دوسرے ریستوران میں مشکل سے ہی ملتے ہیں۔

مکمل طور پر خواتین پر مشتمل ریستوان کے باہر نصب بورڈ

ان کھانوں کی وجہ سے گاہک بار بار اس ریستوران میں آتے ہیں۔ ایک گاہک زہرہ اکبر نے بتایا کہ ''میں نے بولانی اور سموسے کا آرڈر دیا تھا جو واقعی بہت مزیدار ہیں۔ میں یہاں پہلی بار آئی ہوں۔ یہ اچھی جگہ ہے۔ میرے بچے اس جگہ کو پسند کرتے ہیں اور ہمیشہ مجھ سے یہاں آنے کی فرمائش کرتے رہتے ہیں''۔

ایک اور گاہک حاجی عبداللہ کا کہنا تھا کہ یہاں پیش کی جانے والی اکثر چیزیں اگرچہ وہی ہیں جو ہم اکثر اپنے گھروں میں تیار کرتے ہیں، لیکن یہاں کی اچھی چیز اس ریستوران کی انفرادیت ہے۔

ریستوران کی مالکہ زہرہ حیدری نے بتایا کہ ہماری سروسز صرف ریستوران تک ہی محدود نہیں ہیں۔ ہم آرڈر بھی لیتے ہیں اور گھروں پر ڈلیوری کی خدمات مہیا کرتے ہیں۔

فی الوقت، اس ریستوران میں 8 خواتین کام کرتی ہیں جن میں شیف، ویٹر اور میزبان خواتین شامل ہیں۔ وہ سب بڑی خوش دلی سے اپنا کام کرتی ہیں۔ ان میں ایک شیف معصومہ بھی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ہمیں اس وقت بڑی خوشی ہوتی ہے جب ہم باہر اور ریستوران میں لوگوں سے یہ سنتے ہیں کہ کھانا بہت مزیدار ہے۔

بامیان تاریخی اہمیت کا ایک شہر ہے۔ یہاں بدھ دور کی بہت سی نشانیاں موجود ہیں، جن میں گوتم بدھ کے مسجمے اور عبادت گاہیں خاص طور پر اہم ہیں۔ طالبان نے اپنے دور میں اکثر مجسموں کو تباہ کر دیا تھا۔ تاہم، تاریخی اہمیت کی کچھ چیزیں وہاں اب بھی موجود ہیں جنہیں دیکھنے پورے ملک سے سیاح آتے ہیں۔