ہجوم کے ہاتھوں خاتون کا قتل، 11 پولیس اہلکاروں کو ایک سال قید

رواں ماہ کے اوائل میں کابل کی عدالت نے چار ملزمان کو سزائے موت اور آٹھ کو 16 سال قید کی سزا سنائی تھی جب کہ 18 کو عدم ثبوت کی بنا پر رہا کر دیا تھا۔

افغانستان میں ایک عدالت نے کابل میں ایک ہجوم کے ہاتھوں خاتون کی ہلاکت میں ملوث ہونے پر 11 پولیس اہلکاروں کو ایک سال قید کی سزا سنائی ہے۔

منگل کو جج سیف اللہ مجددی نے ان پولیس اہلکاروں کو فرائض میں غفلت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے سزا سنائی جب کہ دیگر آٹھ اہلکاروں کو ناکافی شواہد کی بنا پر بری کر دیا گیا۔

19 مارچ کو کابل میں ایک 27 سالہ خاتون فرخندہ کو لوگوں نے بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر ہلاک کرنے کے بعد اس کی لاش کو نذر آتش کر دیا تھا۔ اس پر الزام تھا کہ اس نے قرآنی صفحات کی بے حرمتی ہے۔

اس واقعے کی موبائل فون سے بنائی گئی وڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد افغانستان سمیت دنیا بھر میں شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا تھا۔

اس واقعے میں 49 افراد کے خلاف مقدمہ چلایا گیا جن میں یہ 11 پولیس والے بھی شامل ہیں۔

رواں ماہ کے اوائل میں عدالت نے چار ملزمان کو سزائے موت اور آٹھ کو 16 سال قید کی سزا سنائی تھی جب کہ 18 کو عدم ثبوت کی بنا پر رہا کر دیا تھا۔

صدر اشرف غنی نے فرخندہ کی ہلاکت کی تحقیقات کا حکم دیا تھا جس میں یہ بات سامنے آئی کہ خاتون نے قرآن کی بے حرمتی نہیں کی تھی۔