افغانستان سابق صدربرہان الدین ربانی کے قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں اپنا ایک وفد پاکستان بھیج رہاہے۔
صدر حامد کرزئی کے ترجمان ایمل فیضی نے پیر کے روز کابل میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ پاکستان وفد کو اپنے ملک میں آنے کی اجازت دینے پر تیار ہوگیا ہے اور گروپ کے ارکان کی روانگی منگل کو ہوسکتی ہے۔
ایک خود بمبار نے 20 ستمبر کو دارالحکومت کابل میں خود کو طالبان کا ایک نمائندہ ظاہرکرکے مسٹر ربانی کے گھر میں ملاقات کے دوران دھماکہ کرکے انہیں ہلا ک کردیا تھا۔
سابق افغان صدر اس گروپ کے سربراہ تھے جو افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کی کوششیں کررہاتھا۔
افغان عہدے داروں کا کہناہے کہ اس حملے کی منصوبہ بندی پاکستان میں کی گئی تھی اور حملہ آور بھی ایک پاکستانی شہری تھا۔
افغان انٹیلی جنس ایجنسی نے کہاہے کہ انہوں نے پاکستان کو ثبوت فرام کردیے ہیں اور ان کا یہ بھی کہناہے کہ پاکستان اس مقدمے کی تفتیش میں ان سے تعاون نہیں کررہا۔
پاکستان نے مسٹر ربانی کےقتل میں کسی بھی طرح ملوث ہونے سے انکار کرچکاہے۔
افغان صدر کے ترجمان فیضی نے پیر کے روز کہا کہ اس ماہ کے شروع میں ایک بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر مذاکرات کے بعد پاکستان افغان وفد کو اپنے ملک میں آنے کی اجازت دینے پر راضی ہوا تھا۔
پاکستان جانے والے گروپ میں افغان وزارتوں کے ارکان شامل ہوں گے۔