انسانی حقوق کی عالمی تنظیم، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے افغانستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان حکومت اور نیٹو کے ذمہ داران 10سال قبل افغان عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے وعدے ایفاٴ کرنے میں ناکامی سے دوچار ہیں۔
افغانستان میں طالبان حکومت کےخاتمے کے 10سال پورے ہونے کی مناسبت سے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سےجاری کیے گئے بیان کے مطابق افغان عوام بد انتظامی، کرپشن، کمزور سکیورٹی اداروں اور شدت پسندوں کے حملوں کے باعث عدم تحفظ اور خوف کا شکار ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل میں افغان امور کے تحقیقی شعبے کی سربراہ نے ’وائس آف امریکہ‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نیٹو افواج کے 2014ء میں طے شدہ انخلا سے قبل افغانستان میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتِٕ حال کے باعث افغان عوام اپنے سکیورٹی اداروں کی قابلیت پر عدم اعتماد کا اظہار کرنے لگے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی عہدے دار نے طالبان کے کنٹرول والے افغان صوبوں میں خواتین کے حقوق کی پامالی پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے افغان حکومت اور نیٹو کے ذمہ داروں سے مطالبہ کیا کہ طالبان کے ساتھ امن مذاکرات میں خواتین کو بھی شامل کیا جائے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے اعدودشمار کے مطابق 2010ء سے اب تک شدت پسندوں نے 74اسکولوں کو تباہ کیا جِس میں زیادہ تر تعداد لڑکیوں کے اسکولوں کی ہے۔ اِسی طرح گذشتہ چھ ماہ میں 1500عام افغانوں کو تشدد کے واقعات میں قتل کیا گیا جب کہ ساڑھے چار لاکھ کے قریب افغان عوام امن و امان کی مخدوش صورتِ حال کے باعث بے گھر ہوئے۔