بین الاقوامی فورسز کا کہناہے کہ تقریباً 20 طالبان نے جمعے کی رات ہلمند صوبے میں واقع کیمپ باسچیئن پرحملے میں مارٹر گولوں اور راکٹوں کے ذریعے داغے جانے والے گرینیڈز اور گولیوں کا استعمال کیا۔
واشنگٹن —
طالبان نے جنوبی افغانستان میں ایک برطانوی فوجی مرکز پر حملہ کرکے دوامریکی میرین کو ہلاک کردیا ہے۔
عسکریت پسندوں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ حملہ امریکہ میں اسلام مخالف بننے والی فلم کے جواب کے ایک حصے کے طورپر کیا گیا ہے۔
بین الاقوامی فورسز کا کہناہے کہ تقریباً 20 طالبان نے جمعے کی رات ہلمند صوبے میں واقع کیمپ باسچیئن پرحملے میں مارٹر گولوں اور راکٹوں کے ذریعے داغے جانے والے گرینیڈز اور گولیوں کا استعمال کیا۔
امریکی قیادت کی بین الاقوامی افواج کی جوابی کارروائی میں ایک کے سوا تمام عسکریت پسند ہلاک ہوگئے ۔ زندہ بچ جانےوالا واحد عسکریت پسند اب فوج کی تحویل میں ہے۔
عہدے داروں کا کہناہے کہ حملہ آوروں نے خودکش جیکٹیں بھی پہن رکھی تھیں۔
امریکی عہدے داروں نے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ اس حملے میں ان کے دو اہل کارہلاک جب کہ کئی زخمی ہوگئے ۔
بیان کے مطابق کئی طیاروں اور عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔
ہلمند میں واقع یہ کیمپ ایک مصروف ہوائی اڈہ بھی ہے جہاں سے روزانہ جہاز اور ہیلی کاپٹرز اڑان بھرتے اور اترتے ہیں۔
اس فوجی اڈے کی حفاظت کے بھاری انتظامات موجود تھے۔
انٹرنیشنل سیکیورٹی فورسز کے ترجمان چارلس سٹیڈلنڈر نے کہاہے کہ حملے کو پسا کرنے کے بعد فوجی مرکز کو محفوظ بنا لیا گیا ہے۔
طالبان کے ایک ترجمان نے کہاہے کہ جنوبی صوبے ہلمند پر حملہ انٹرنیٹ پر جاری کردہ اس فلم کے ردعمل میں کیا گیا تھا جس میں پیغمبر اسلام کی تصحیک کی گئی ہے۔
اس فلم کے نتیجے میں اسلامی دنیا میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔
ترجمان نے یہ بھی کہا کہ ان کا ہدف برطانوی شہزادہ ہیری تھا ، جو کپٹن کے عہدے پر اس برطانوی کیمپ میں تعینات ہیں۔ برطانوی عہدے داروں کا کہناہے کہ اس حملے میں انہیں کوئی گزند نہیں پہنچا۔
ایک اور خبر کے مطابق جنوبی افغان میں ہی ایک شخص نے، جس کے بارے میں خیال ہے کہ وہ افغان پولیس کا اہل کارتھا، گولی مار کر دو اتحادی فوجیوں کو ہلاک کردیا ہے۔
ایساف کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ حملہ آور کو ہلاک کردیا گیاتھا اور اس واقعہ کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔
عسکریت پسندوں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ حملہ امریکہ میں اسلام مخالف بننے والی فلم کے جواب کے ایک حصے کے طورپر کیا گیا ہے۔
بین الاقوامی فورسز کا کہناہے کہ تقریباً 20 طالبان نے جمعے کی رات ہلمند صوبے میں واقع کیمپ باسچیئن پرحملے میں مارٹر گولوں اور راکٹوں کے ذریعے داغے جانے والے گرینیڈز اور گولیوں کا استعمال کیا۔
امریکی قیادت کی بین الاقوامی افواج کی جوابی کارروائی میں ایک کے سوا تمام عسکریت پسند ہلاک ہوگئے ۔ زندہ بچ جانےوالا واحد عسکریت پسند اب فوج کی تحویل میں ہے۔
عہدے داروں کا کہناہے کہ حملہ آوروں نے خودکش جیکٹیں بھی پہن رکھی تھیں۔
امریکی عہدے داروں نے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ اس حملے میں ان کے دو اہل کارہلاک جب کہ کئی زخمی ہوگئے ۔
بیان کے مطابق کئی طیاروں اور عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔
ہلمند میں واقع یہ کیمپ ایک مصروف ہوائی اڈہ بھی ہے جہاں سے روزانہ جہاز اور ہیلی کاپٹرز اڑان بھرتے اور اترتے ہیں۔
اس فوجی اڈے کی حفاظت کے بھاری انتظامات موجود تھے۔
انٹرنیشنل سیکیورٹی فورسز کے ترجمان چارلس سٹیڈلنڈر نے کہاہے کہ حملے کو پسا کرنے کے بعد فوجی مرکز کو محفوظ بنا لیا گیا ہے۔
طالبان کے ایک ترجمان نے کہاہے کہ جنوبی صوبے ہلمند پر حملہ انٹرنیٹ پر جاری کردہ اس فلم کے ردعمل میں کیا گیا تھا جس میں پیغمبر اسلام کی تصحیک کی گئی ہے۔
اس فلم کے نتیجے میں اسلامی دنیا میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔
ترجمان نے یہ بھی کہا کہ ان کا ہدف برطانوی شہزادہ ہیری تھا ، جو کپٹن کے عہدے پر اس برطانوی کیمپ میں تعینات ہیں۔ برطانوی عہدے داروں کا کہناہے کہ اس حملے میں انہیں کوئی گزند نہیں پہنچا۔
ایک اور خبر کے مطابق جنوبی افغان میں ہی ایک شخص نے، جس کے بارے میں خیال ہے کہ وہ افغان پولیس کا اہل کارتھا، گولی مار کر دو اتحادی فوجیوں کو ہلاک کردیا ہے۔
ایساف کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ حملہ آور کو ہلاک کردیا گیاتھا اور اس واقعہ کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔