افغانستان: خاتون کے قتل میں ملوث چار افراد کو سزائے موت

عدالتی کارروائی کا ایک منظر (فائل فوٹو)

ایک مشتعل ہجوم نے 19 مارچ کو فرخندہ نامی خاتون کو تشدد کر کے ہلاک کرنے کے بعد اس کی نعش کو جلا دیا تھا۔

افغانستان کی ایک عدالت نے مارچ میں کابل میں ایک ہجوم کی طرف سے سر عام تشدد کر کے خاتون کے قتل میں ملوث چار افراد کو سزائے موت سنائی ہے۔

فرخندہ نامی27 سالہ خاتون پر الزام تھا کہ انہوں نے قرآن کے صفحات کی بے حرمتی کی تھی۔

کابل کی ذیلی عدالت کے جج سیف اللہ مجددی نے بدھ کو جن چار افراد کو سزائے موت سنائی وہ 19 پولیس اہلکاروں سمیت ان 49 افراد میں شامل تھے جن کے خلاف مقدمے کی سماعت کی گئی تھی ۔

اس مقدمے میں ملوث مزید 8 افراد کو 16 سال قید کی سزا سنائی گئی تاہم 18 ملزموں کو بری کر دیا گیا جبکہ دیگر افراد کو سزا اتوار کو سنائی جائے گی۔

ایک مشتعل ہجوم نے 19 مارچ کو فرخندہ نامی خاتون کو تشدد کر کے ہلاک کرنے کے بعد اس کی نعش کو جلا دیا تھا۔ اس موقع پر موجود کئی پولیس اہلکاروں کی طرف سے خاتون کی جان بچانے کے لئے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

اس واقعہ میں ملوث افراد کو موبائل فون کے ذریعے لی گئی وڈیو کی مدد سے گرفتار کیا گیا جو سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لوڈ کی گئی تھی۔

کابل میں دن دھاڑے خاتون کے وحشیانہ قتل پر قدامت پسند افغانستان میں عام شہریوں اور سول سوسائٹی کی طرف سے شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔

افغانستان میں عدالتی نظام میں مقدمات کے طویل عرصے تک زیر التوا رہنے کی شکایات عام ہیں لیکن اس معاملے پر سرعت سے ہونے والی کارروائی کو عوامی حلقے خاصا سراہ رہے ہیں۔

مجرموں کو اپنی سزاؤں کے خلاف اعلیٰ عدالت میں اپیل دائر کرنے کا حق حاصل ہے۔