افغان ہیروئن نشہ لاکھوں کا قاتل

منشیات کی عادی ایک افغان خاتون

روس کے صدر دیمتری میدویدیف نے کہا ہے کہ بین الاقوامی کمیونٹی کو افغانستان سے منشیات کی غیر قانونی تجارت کی روک تھام میں اپنی ذمہ داریاں نبھانا ہوں گی۔ ماسکو میں انسداد منشیات کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں پوست سے بنائی جانے والی ہیروئن ، گذشتہ آٹھ برس میں دنیا بھر میں35 سال سے کم عمر کے تقریباً دس لاکھ افراد کی جانیں لے چکی ہے۔

ماسکو میں منشیات کی روک تھام سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر میدویدیف نے دنیا بھر سے منشیات کے خلاف لڑنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا کو منشیات پیدا کرنے والے ممالک سے خطرہ ہے ، خاص طورپر ان ممالک سے جہاں تیز اور سخت نشے تیار کیے جاتے، جو زیادہ خطرناک ہوتے اور بہت جلد اپنا عادی بنا لیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے پاس منشیات کی روک تھام میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے کے لیے وسائل نہیں ہیں۔ اور وہاں پراس سلسلے میں مختلف بین الاقوامی تنظیموں، اقوام متحدہ، نیٹو اور شنگھائی کارپوریشن کی جانب سے کی جانے والی کوششیں کافی نہیں ہیں۔

مسٹر میدویدیف نے کہا کہ منشیات کے انسداد کے لیے کام کرنے والی تنظمیں وہاں ابھی تک مطلوبہ نتائج سامنے لانے میں ناکام رہی ہیں۔ ان کا کہناتھا کہ عالمی برداری کی ذمہ داری ہے کہ وہ افغانستان میں منشیات کے سلسلے میں ایک مشتر کہ پالیسی اختیار کریں۔

روسی صدر نے کہا کہ منشیات کی برائی پر قابو پانے کے لیے صرف اس کی غیر قانونی تجارت کے خلاف عالمی سطح پر اٹھ کھڑے ہونا ہی کافی نہیں ہے بلکہ اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سماجی مسائل سے بھی نمٹنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان مسائل میں غربت، عدم مساوات اور بدعنوانی شامل ہیں۔ان کا کہناتھا کہ کئی ماہرین کے مطابق کمزور معاشی ترقی اور ناتواں حکومتی اداوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے حالات ملک کو منشیات کی طرف دھکیل دیتے ہیں۔

مسٹر میدویدیف نے کانفرنس کو بتایا کہ افغانستان سے برآمد کی جانے والی ہیروئن کے نتیجے میں گذشتہ آٹھ برسوں کے دوران دنیا بھرمیں 35 سال سے کم کے تقریباً دس لاکھ افراد موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔ منشیات کے کنٹرول سے متعلق روسی وفاقی ادارے کا کہنا ہے کہ روس میں ہر سال تقریباً 30 ہزار افراد ہیروئن کے استعمال کی وجہ سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے منشیات اور جرائم سے متعلق ادارے کا کہنا ہے کہ ہیروئن دنیا کا سب سے زیادہ مہلک نشہ ہے۔ عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں منشیات کی تجارت کا حجم تقریباً ساڑھے چھ ارب ڈالر ہے اور اس نے ڈیڑھ کروڑ افراد کو اپنے شکنجے میں لے رکھا ہے۔عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ ایچ آئی وی کے پھیلاؤ میں ہیروئن ایک کردار ادا کررہی ہے اور نشے کا یہ کاروبار دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں کو فنڈر فراہم کررہاہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں پوست کی کل مقدار کا 92 فی صد افغانستان میں پیدا ہوتا ہے۔ پوست سے ہیروئن بنائی جاتی ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ سالانہ تقریباً 375 ٹن ہیروئن تیار ہوتی ہے۔