فرانس کے صدر فرانسوا اولانت نے کہاہے کہ وہ اس سال کے آخر تک افغانستان سے اپنے دو ہزار لڑاکا فوجی وطن واپس بلوا لیں گے لیکن فرانس جنگ سے متاثرہ اس ملک کی حمایت جاری رکھے گا۔
جمعے کے روز افغانستان کے ایک ایسے دورے کے دوران جس کا پہلے سے اعلان نہیں کیا گیاتھا، مسٹر اولانت نے کہا کہ افغان سیکیورٹی فورسز کی تربیت اور اپنے فوجی سازوسامان کی دیکھ بھال کے لیے فرانس کے تقریباً 1300 فوجی وہاں رہیں گے۔
فرانس کے نو منتخب صدر نے کہا کہ فرانسیسی فورسز کے مقررہ وقت سے پہلے انخلا کے سلسلے میں افغان حکومت اور نیٹو سے قریبی رابطہ رکھا جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہاکہ افغان فوج اس سال کے آخر تک مشرقی قصوبے کپسیا کی فوجی ذمہ داریاں سنبھالنے کے لیے تیار ہوجائیں گے۔
مسٹر اولانت نے یہ بیان جمعے کو کابل میں افغان صدر حامدکرزئی سے ملاقات کے بعد دیا۔
ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں فرانسیسی صدر نے کہا کہ اس انخلاء کے باوجود افغانستان میں فرانس کی موجودگی برقرار رہے گی، لیکن ماضی کی نسبت اس کا ایک مختلف کردارہوگا۔
جمعے کی صبح مسٹر اولانت نے صوبے کپسیا میں تعنات فرانسیسی فوجیوں سے ان کے مرکز میں ملاقات کی۔ انہوں نے فوجیوں کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ فوجی انخلا کے سلسلے میں نیٹو اتحادیوں کے ساتھ قریبی تعاون کیا جائے گا۔
اپنی انتخابی مہم کے دوران مسٹر اولانت نے 2013ء کے اختتام تک اپنے افغانستان سے اپنے فوجی نکالنے کا وعدہ کیاتھا۔
افغانستان میں فرانس کے تقریباً 3300 فوجی تعینات ہیں اور 2001ء میں جنگ کے آغاز سے اب تک اس کے 81 فوجی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہلاک ہوچکے ہیں۔