افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ کابل حکومت اور مسلح تنظیم حزب اسلامی کے درمیان امن معاہدہ طے پانے کے قریب ہے اور ان کے بقول اس پیش رفت سے ملک میں کئی دہائیوں سے جاری شورش کے خاتمے کی توقع کی جا سکتی ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائیٹرز‘ کے مطابق صدر اشرف غنی کی طرف سے یہ یبان پیر کو ملک میں عید الاضحیٰ کے تہوار سے ایک دن پہلے سامنے آیا۔
اس موقع پر صدر غنی نے اپنے پیغام میں کہا کہ "میں اعلیٰ امن کونسل اور حزب اسلامی کے وفود کی کوششوں پر ان کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا.... ہم (جلد) لڑائی کے خاتمے اور امن کی فضا کے قیام کی طرف بڑی پیش رفت دیکھ سکیں گے۔"
عسکریت پسند گروپ حزب اسلامی کی قیادت گل بدین حکمت یار کرتے ہیں اور یہ تنظیم گزشتہ چالیس سالوں سے افغانستان میں سرگرم ہے۔ حزب اسلامی اور افغان حکومت کے نمائندوں کے درمیان رواں سال مئی سے مذاکرات جاری ہیں جب دونوں جانب سے ایک مجوزہ سمجھوتے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
تاہم ایک حتمی معاہدے اس لیے طے نہیں پا سکا کیونکہ حکومتی حلقوں میں سے بعض کو اس بارے میں تحفظات تھے۔
جب کہ انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں کو حزب اسلامی کے مبینہ طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے کے بنا پر تشویش تھی۔
صدر اشرف غنی نے کہا کہ "کچھ معاملات ابھی طے ہونے باقی ہیں اور وہ معاملات امن کے قیام کے لیے نہایت اہم ہیں۔"
حزب اسلامی سے اگر معاہدہ طے پا جاتا ہے تو اس بات کو تقویت ملے گی کہ طالبان عسکریت پسندوں کے ساتھ قیام امن کے مذاکرات شروع کرنے کی کوششوں میں ناکامی کے باوجود، کابل حکومت عسکریت پسند گروہوں کو قائل کر سکتی ہے کہ وہ لڑائی چھوڑ کر سیاسی دھارے میں شامل ہوں۔
افغان حکومت اور افغان طالبان عسکریت پسندوں کے درمیان امن مذاکرات کے شروع ہونے کا تاحال کوئی امکان نظر نہیں آتا ہے، تاہم دونوں فریق بات چیت کی اہمیت کا اعتراف کرتے رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’رائیٹرز‘ کے مطابق عید کے تہوار کے موقع پر پیر کو جاری ایک یبان میں طالبان کے سربراہ ملا ہیبت اللہ اخونذادہ نے کہا کہ اب وہ افغانستان کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے عسکری کے ساتھ ساتھ سفارتی کوششیں بھی جاری رکھیں گے۔