ایک امریکی اخبار میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق امریکی وفاقی پراسیکیوٹرز افغان صدر حامد کرزئی کے بڑے بھائی کے خلاف بدعنوانی کے سلسلے میں تحقیقات کررہے ہیں۔
وال سٹریٹ جنرل کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شمال مشرقی امریکی ریاست نیویارک کے پراسیکیوٹرز صدر حامد کرزئی کے بھائی محمود کرزئی کے خلاف ، جو ایک امریکی شہری ہیں، ٹیکس چھپانے، ناجائزکاروبار اور دولت بٹورنے کے الزامات کے تحت تحقیقات کررہے ہیں۔
اخبار کا کہنا ہے کہ امریکی پراسیکیوٹرز اس مقدمے کے سلسلے میں افغان بینک کے اعلیٰ عہدے داروں اور افیون کے غیر قانونی کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف بھی تحقیقات کررہے ہیں۔
اخبار کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں افغان صدر کے بھائی نے کسی بھی غلط کام کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک کاروباری شخص ہیں اور انہوں نے قانونی طریقوں سے دولت حاصل کی ہے۔ انہوں نے اخبار کو اپنی مالیاتی دستاویزات دیں جن کے مطابق انہوں نے ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالر جمع کیے ہیں۔
محمود کرزئی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو پچھلے ہفتے بتایا تھا کہ وہ مزید آمدنی دکھانے کے لیے امریکہ میں اپنے ٹیکس کے گوشوارے میں تبدیلی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ریاست میری لینڈ میں واقع اپنے گھر کے کرائے اور دبئی میں اپنی ایک جائیداد کی فروخت کی آمدنی گوشوارے میں ظاہر کریں گے۔
محمود کرزئی نے کہا کہ انہیں دبئی میں ایک پرآسائش بنگلہ خرید کر اسے جلدفروخت کرنے سے کم ازکم آٹھ لاکھ ڈالر کا منافع ہوا تھا۔ بنگلے کی خرید کے لیے انہوں نے افغانستان کے کابل بینک سے قرضہ لیا تھا۔
امریکی ریاست میسا چوسٹس میں ان کا ایک ریستوران ہے اور جنوبی افغانستان کے قندھار صوبے میں ایک بڑے رہائش پراجیکٹ میں ان کا حصہ ہے۔