اتوار کو صدر کرزئی کا کہنا تھا کہ ان کے ملک کو اس پر یقین کرنے کے لیے مزید وقت درکار ہے کہ امریکہ افغانستان میں قیام امن کے لیے پرعزم ہے۔
اسلام آباد —
افغانستان میں سیاسی و قبائلی عمائدین پر مشتمل لویا جرگہ نے امریکہ کے ساتھ سکیورٹی معاہدے پر اتفاق کرتے ہوئے اس پر جلد دستخط کرنے کا کہا ہے، لیکن صدر حامد کرزئی اس بارے میں بدستور غیر یقینی کا شکار نظر آتے ہیں۔
اتوار کو صدر کرزئی کا کہنا تھا کہ ان کے ملک کو اس پر یقین کرنے کے لیے مزید وقت درکار ہے کہ امریکہ افغانستان میں قیام امن کے لیے پرعزم ہے۔
اڑھائی ہزار کے لگ بھگ مندوبین پر مشتمل لویا جرگہ نے اتوار کو اس معاہدے کی توثیق کرتے ہوئے صدر کرزئی سے اس پر دستخط کا مطالبہ کیا۔
قبل ازیں صدر کرزئی یہ کہہ چکے ہیں کہ اس معاہدے پر دستخط کے لیے وہ آئندہ اپریل میں ہونے والے افغان صدارتی انتخابات تک انتظار کریں گے۔
سکیورٹی معاہدے کے تحت 2014ء کے اواخر میں افغانستان سے بین الاقوامی افواج کے انخلا کے بعد بھی اس ملک میں امریکی افواج تعینات رہ سکیں گی۔
پاکستان بھی یہ کہتا آیا ہے کہ وہ افغانستان میں قیام امن کے لیے کی جانے والی کوششوں کی حمایت اور اس میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
بعض پاکستانی تجزیہ کاروں نے لویا جرگہ کی طرف سے امریکہ کے ساتھ سکیورٹی معاہدے کی منظوری کو افغانستان اور خطے میں دیرپا امن کے لیے مفید قرار دیا ہے۔
افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقوں یعنی فاٹا کے سابق سیکرٹری محمود شاہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ سکیورٹی معاہدے کی افغان پارلیمنٹ سے منظوری میں مشکلات پیش آسکتی ہیں لیکن لویا جرگے کی طرف سے اس پر اتفاق ایک خوش آئند پیش رفت ہے۔
’’ یہ خطے میں استحکام کے لیے مفید ہوگا کیونکہ اگر امریکی افواج ایک دم ہی افغانستان سے نکل جاتی ہیں تو وہاں عدم استحکام پیدا ہوسکتا ہے جو پاکستان اور خطے کے لیے بھی ٹھیک نہیں ہوگا۔‘‘
انھوں نے اس معاہدے پر دستخط کے لیے صدر کرزئی کے لیت لعل کو رسمی قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغان صدر بھی اس پر اتفاق کرنا چاہتے ہیں۔
’’اگر وہ ایسا نہ چاہتے تو وہ اسے لویا جرگے میں نہ لاتے اور پارلیمنٹ میں لے جاتے جہاں اس کی منظوری میں مشکل پیش آسکتی تھی۔ ۔ ۔ اس کے علاوہ ان کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے کیونکہ موجودہ حالات میں جو بھی نئی حکومت افغانستان میں آئے گی اس کے لیے امریکی موجودگی کے بغیر جاری نہیں رہ سکے گی۔‘‘
امریکی حکام صدر کرزئی کی طرف سے بیان کردہ کسی بھی تاخیر کو مسترد کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ معاہدے پر جلد دستخط نہی ہونے کی صورت میں امریکہ کے لیے افغانستان میں امریکی فوجوں کے طویل المدت قیام کا منصوبہ قابل عمل نہیں ہوسکے گا۔
اتوار کو صدر کرزئی کا کہنا تھا کہ ان کے ملک کو اس پر یقین کرنے کے لیے مزید وقت درکار ہے کہ امریکہ افغانستان میں قیام امن کے لیے پرعزم ہے۔
اڑھائی ہزار کے لگ بھگ مندوبین پر مشتمل لویا جرگہ نے اتوار کو اس معاہدے کی توثیق کرتے ہوئے صدر کرزئی سے اس پر دستخط کا مطالبہ کیا۔
قبل ازیں صدر کرزئی یہ کہہ چکے ہیں کہ اس معاہدے پر دستخط کے لیے وہ آئندہ اپریل میں ہونے والے افغان صدارتی انتخابات تک انتظار کریں گے۔
سکیورٹی معاہدے کے تحت 2014ء کے اواخر میں افغانستان سے بین الاقوامی افواج کے انخلا کے بعد بھی اس ملک میں امریکی افواج تعینات رہ سکیں گی۔
پاکستان بھی یہ کہتا آیا ہے کہ وہ افغانستان میں قیام امن کے لیے کی جانے والی کوششوں کی حمایت اور اس میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
بعض پاکستانی تجزیہ کاروں نے لویا جرگہ کی طرف سے امریکہ کے ساتھ سکیورٹی معاہدے کی منظوری کو افغانستان اور خطے میں دیرپا امن کے لیے مفید قرار دیا ہے۔
افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقوں یعنی فاٹا کے سابق سیکرٹری محمود شاہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ سکیورٹی معاہدے کی افغان پارلیمنٹ سے منظوری میں مشکلات پیش آسکتی ہیں لیکن لویا جرگے کی طرف سے اس پر اتفاق ایک خوش آئند پیش رفت ہے۔
’’ یہ خطے میں استحکام کے لیے مفید ہوگا کیونکہ اگر امریکی افواج ایک دم ہی افغانستان سے نکل جاتی ہیں تو وہاں عدم استحکام پیدا ہوسکتا ہے جو پاکستان اور خطے کے لیے بھی ٹھیک نہیں ہوگا۔‘‘
انھوں نے اس معاہدے پر دستخط کے لیے صدر کرزئی کے لیت لعل کو رسمی قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغان صدر بھی اس پر اتفاق کرنا چاہتے ہیں۔
’’اگر وہ ایسا نہ چاہتے تو وہ اسے لویا جرگے میں نہ لاتے اور پارلیمنٹ میں لے جاتے جہاں اس کی منظوری میں مشکل پیش آسکتی تھی۔ ۔ ۔ اس کے علاوہ ان کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے کیونکہ موجودہ حالات میں جو بھی نئی حکومت افغانستان میں آئے گی اس کے لیے امریکی موجودگی کے بغیر جاری نہیں رہ سکے گی۔‘‘
امریکی حکام صدر کرزئی کی طرف سے بیان کردہ کسی بھی تاخیر کو مسترد کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ معاہدے پر جلد دستخط نہی ہونے کی صورت میں امریکہ کے لیے افغانستان میں امریکی فوجوں کے طویل المدت قیام کا منصوبہ قابل عمل نہیں ہوسکے گا۔