نیٹو نے اعتراف کیا ہے کہ افغان حکام کی جانب سے فراہم کی گئیں غلط اطلاعات تین روز قبل چھ افغان فوجیوں کی ہلاکت کا سبب بنیں۔ افغانستان میں تعینات اتحادی افواج کے ترجمان برگیڈئیر جنرل جوزف بلوٹزنے ایک بیان میں کہا ہے کہ منگل کے روز صوبہ غزنی میں کی گئی فضائی کارروائی ایک المناک حادثہ تھی۔
جوزف بلوٹز کا کہنا تھا کہ ”کوئی بھی نہیں چاہتا کہ اس قسم کا واقعہ دوبارہ پیش آئے“ اور ان کے بقول اتحادی افواج مربوط کارروائیوں کو یقینی بنانے کے لیے کوشاں ہے ۔ اْنھوں نے ہلاک ہونے والے فوجیوں کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا۔
افغان اور اتحادی افواج کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا کہنا ہے کہ افغان اہلکاروں نے اتحادی افواج کو گشت کے ایک منصوبے کے بارے میں مطلع کیا تھا لیکن اس سلسلے میں غلط علاقے کی نشاندہی کی گئی تھی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ منگل کی صبح نیٹو کے ایک ہیلی کاپٹر کا سامنا چند افراد سے ہوا جو سڑک کے کنارے کھدائی کر رہے تھے۔ چونکہ شدت پسند اس علاقے میں سڑک میں بم نصب کرکے سکیورٹی فورسز کو خاصا جانی نقصان پہنچا چکے ہیں، ہوابازوں نے خطرہ بھانپتے ہوئے مقامی حکام سے لائحہ عمل کے بارے میں دریافت کیا جس پر موجود معلومات کی بنیاد پر اِن کو حملے کی اجازت دی گئی۔ لیکن کارروائی کے بعد معلوم ہوا کہ ہلاک ہونے والے افغان فوجی تھے۔
دریں اثناء افغانستا ن کے صوبہ ہلمند میں بم پھٹنے سے ایک برطانوی فوجی ہلاک ہو گیا ہے۔ برطانوی وزرات دفاع کے مطابق فوجی کی ہلاکت جمعرات کے روز ضلع سنگین میں ہوئی۔ اس علاقے میں اب تک 101 برطانوی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں اور ضلع سنگین سے رواں سال برطانوی فوجیوں کے انخلاء کے بعد علاقے میں امریکی فوج تعینات کی جائے گی۔
رواں ماہ اب تک عسکریت پسندوں کے حملوں میں20 سے زائد غیر ملکی فوجی مارے جا چکے ہیں جب کہ جون کے مہینے میں 60 امریکی فوجیوں سمیت ایک سو سے زائد نیٹو فوجی ہلاک ہوئے تھے جو 2001ء سے افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج کو کسی ایک ماہ میں پہنچنے والا سب سے بڑا جانی نقصان ہے۔