نیٹو کا کہنا ہے کہ ملک کے صدر کی طرف سے اعتراضات کے باوجود افغانستان میں رات کے وقت چھاپہ مار کارروائیاں جاری رہیں گی۔
نیٹو کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل کارسٹن جیکبسن نے پیر کے روز کہا کہ رات کی چھاپہ مار کارروائیاں عسکریت پسندوں لیڈروں کو باہر نکالنے کا سب سے محفوظ طریقہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کارروائیوں میں شہری جانی نقصان کی شرح ایک فیصد سے بھی کم ہے اور 85 فیصد کارروائیوں میں ایک بھی گولی نہیں چلائی گئی۔
افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے ایک روز قبل بھی ایسی کارروائیوں کی مذمت کی تھی۔ گزشتہ ہفتہ کو ہونے والی چھاپہ مار کارروائی حقانی نیٹ کے کمانڈر کے بجائے انسداد منشیات کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے گھر کی گئی۔
اس کارروائی میں ایک عہدیدار کی ایک خاتون رشتہ دار ہلاک اور چار دیگر افراد زخمی ہوگئے تھے۔
صدر کرزئی نے غیر ملکی افواج سے افغانوں کے گھروں میں داخل نہ ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ایسے میں شہری خود کو محفوظ تصور نہیں کرسکتے۔
جیکبسن کا کہنا تھا کہ افغان اسپیشل فورسز بڑی تعداد میں ان کارروائیوں میں شریک ہورہی ہیں۔