پوست کی فصل تلف کرنے کی منفرد کوشش

جنوبی افغان صوبے ہلمندمیں طالبان عسکریت پسندوں اور منشیات فروشوں کے مضبوط گڑھ مارجہ میں اتحادی افواج نے بھرپور کارروائی کرکے شہر کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے اورا مریکی فوج علاقے میں کاشت ہونے والی پوست کو ختم کرنے پر توجہ دے رہے ہیں۔

پوست کی فصل کوخود تلف کرنے کی بجائے اس بارامریکی فوجیوں نے ایک مختلف طریقہ اختیار کیا ہے جس کے تحت وہ ان کسانوں کو پوست ضائع کرنے کے عوض رقم فراہم کررہے ہیں۔

امریکی فوج کی طرف سے جاری کیے جانے والے اس منصوبے کے ایک عہدیدار میجر جِم کوفمین نے بتایا ہے کہ یہ ایک رضاکارانہ منصوبہ ہے جس میں ایسے کسان جو اپنی زمین سے پوست کو تلف کریں گے تو انھیں فی ہیکٹر 300ڈالر کی رقم ادا کی جائے گی۔

میجر کوفمین کے مطابق اس منصوبے کے ابھی تک بہت حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

ایک ہفتے قبل شروع کیے جانے والے اس منصوبے کے تحت اندراج کروانے والے کسانوں کو فصل کی تلفی کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا گیا۔ یہ عمل مکمل ہونے پر زمین کا جائزہ لے کر کسانوں کو اس پر متبادل فصل کے بیج اور کھاد بھی فراہم کی جائے گی۔

ماضی میں اتحادی افواج پوست کی کاشت کی حوصلہ شکنی کے لیے تیار فصلوں کو خود تباہ کردیتے تھے لیکن غیر ملکی فوجوں کے اس اقدام کی مقامی لوگ مخالفت کرتے آئے ہیں۔

واضح رہے کہ مارجہ صوبہ ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ کے مغرب میں واقع ایک سرسبز وشاداب علاقہ ہے جہاں نہروں سے پوست کی فصلوں کو پانی مہیا کیا جاتا ہے۔پوست سے افیون تیار ہوتی ہے جو ہیرؤین بنانے کے اجزائے ترکیبی میں بنیادی جزو ہے ۔اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق گذشتہ سال دنیامیں پیدا ہونے والی 90فیصد پوست افغانستان میں کاشت کی گئی تھی جس کا 60فیصد حصہ صوبہ ہلمند میں کاشت کیا گیا۔

باور کیا جاتا ہے کہ اس غیر قانونی فصل سے حاصل ہونے والی آمدنی کا کچھ حصہ ملک میں جاری طالبان کی پرتشدد بغاوت کی مہم میں بھی استعمال ہورہا ہے۔