افغانستان میں جلد ہی نجی سیکیورٹی کمپنیوں کا وجود ختم ہونے جارہا ہے جس کے بعد ملک میں سرگرمِ عمل بین الاقوامی ترقیاتی تنظیموں اور بعض کاروباری اداروں کو اپنی سیکیورٹی کے لیے وزارتِ داخلہ کی جانب سے نجی املاک کے تحفظ کے لیے قائم کردہ نئی فورس پر انحصار کرنا ہوگا۔
افغان صدر حامد کرزئی ایک عرصے سے ملک میں نجی سیکیورٹی کمپنیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور سرگرمیوں کی مخالفت کرتے آرہے ہیں۔ افغان صدر کے بقول کئی نجی سیکیورٹی کمپنیاں مقامی قوانین کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں اور ان میں سے بعض اتنی طاقت ور ہوچکی ہیں کہ انہوں نے نجی ملیشیائوں کی حیثیت اختیار کرلی ہے۔
ان سیکیورٹی کمپنیوں کے ملازمین پرتشدد اور افغانستان کی ثقافتی اقدار کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات بھی عائد ہوتے رہے ہیں جس کے باعث افغان عوام میں بھی ان کے حوالے سے خاصی ناراضی پائی جاتی ہے۔
افغان عوام کی بڑھتی ہوئی شکایتوں کے باعث افغان وزارتِ داخلہ نے نجی املاک کے تحفظ کے لیے ایک نئی فورس قائم کی ہے جسے 'افغان پرائویٹ پروٹیکشن فورس (اے پی پی ایف)' کا نام دیا گیا ہے۔
صدر کرزئی کی دی گئی ڈیڈلائن کے مطابق اس نئی فورس کو اس ماہ کے آخر تک نجی سیکیورٹی کمپنیوں کی جگہ لینی تھی۔ لیکن اب ذمہ داریوں کی احسن طریقے سے منتقلی کے لیے اس ڈیڈلائن میں مزید تین ماہ کی توسیع کردی گئی ہے جس کے بعد افغانستان میں مصروف 50 سے زائد نجی سیکیورٹی کمپنیاں تحلیل ہوجائیں گی اور ان سے منسلک 10 ہزار محافظوں میں سے کئی نئے انتظام کے تحت دوبارہ اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے یا ان میں سے بعض کو فارغ کردیا جائے گا۔
افغانستان میں تعینات نیٹو کی 'انٹرنیشنل سیکیورٹی اسسٹنس فورس' یا 'ایساف' کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل کارسٹن جیکب سن ذمہ داریوں کی اس منتقلی کو ایک اہم سنگِ میل قرار دیتے ہیں۔
ان کے بقول 'اے پی پی ایف' نے افغانستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں، قافلوں اور کاروباری مقامات کے تحفظ کی ذمہ داریاں سنبھالنا شروع کردی ہیں اور مارچ 2013ء تک 'ایساف' کے تمام فوجی مراکز اور تعمیراتی منصوبوں کی حفاظتی ذمہ داریاں بھی نئی فورس کو منتقل کردی جائیں گی۔
لیکن بعض بین الاقوامی ترقیاتی تنظیموں اورنجی سیکیورٹی کمپنیوں کی جانب سے دبے لفظوں میں ان خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے کہ کیا وزارت داخلہ کے تحت کام کرنے والے سرکاری محافظین پر اعتماد کیا جاسکتا ہے اور کیا وہ نجی محافظوں جیسا تحفظ اور سیکیورٹی فراہم کرنے کے قابل ہوں گے؟
افغانستان میں امن و امان کی مخدوش صورتِ حال کے باعث نجی سیکیورٹی کی خدمات کو اب باقاعدہ منفعت بخش صنعت کا درجہ حاصل ہوگیا ہے جس کا تمام تر کنٹرول وزارتِ داخلہ کے حکام کے پاس آجانے کے باعث بدعنوانی کے نئے دروازے کھلنے کے خدشات بھی ظاہر کیے جارہے ہیں۔
اگر افغانستان میں امن و امان کی صورتِ حال میں مزید ابتری آئی تو نجی اداروں کے سیکیورٹی کے لیے مختص بجٹ میں بھی اضافہ ہوگا جس کے باعث افغانستان میں جاری وہ ترقیاتی اور تعمیراتی منصوبے تعطل یا تاخیر کا شکار ہوسکتے ہیں جنہیں امریکہ اور بین الاقوامی برادری کے تعاون سے مکمل کیا جارہا ہے۔