افغان صدر کے ترجمان نے کہا کہ امریکی فورسز پر گمشدگیوں اور افغان شہریوں پر تشدد کے الزامات کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا۔
افغان صدر حامد کرزئی نے امریکی ’اسپیشل فورسز‘ کو ملک کے اہم صوبے وردک سے نکل جانے کے لیے دو ہفتے کی مہلت دی ہے۔
افغان صدر کے ترجمان نے اتوار کو کہا کہ امریکی فورسز پر گمشدگیوں اور افغان شہریوں پر تشدد کے الزامات کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا۔
حامد کرزئی کا یہ فیصلہ 2014 ء میں افغانستان سے بین الاقوامی اتحادی افواج کے انخلاء کے بعد ملک میں امریکی افواج کی موجودگی کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات کو مزید پیچیدہ کر سکتا ہے۔
کابل میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حامد کرزئی کے ترجمان ایمل فیضی نے کہا کہ صوبہ وردک میں دیہاتیوں نے امریکی ’اسپیشل فورسز‘ کے بارے میں کئی شکایات درج کرائی تھیں۔
انھوں نے بتایا کہ صوبے سے امریکی فورسز کو نکالے جانے سے متعلق احکامات کا فیصلہ افغان صدر حامد کرزئی کی صدارت میں ہونے والے افغان نیشنل سکیورٹی کونسل کے ایک اجلاس میں کیا گیا۔
افغانستان میں تعینات اتحادی افواج ’ایساف‘ نے ایک بیان میں کہا کہ وہ افغان صدر کے ترجمان کے بیان سے آگاہ ہیں اور خلاف ورزیوں کے الزامات کا سنجیدگی سے جائزہ لیا جائے گا۔
لیکن بیان میں کہا گیا کہ جب تک افغان حکومت کے اعلٰی عہدیداروں سے اس مسئلے پر بات چیت نہیں ہو جاتی اس پر مزید تبصرہ نہیں کیا جا سکتا۔
افغان صدر کے ترجمان نے اتوار کو کہا کہ امریکی فورسز پر گمشدگیوں اور افغان شہریوں پر تشدد کے الزامات کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا۔
حامد کرزئی کا یہ فیصلہ 2014 ء میں افغانستان سے بین الاقوامی اتحادی افواج کے انخلاء کے بعد ملک میں امریکی افواج کی موجودگی کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات کو مزید پیچیدہ کر سکتا ہے۔
کابل میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حامد کرزئی کے ترجمان ایمل فیضی نے کہا کہ صوبہ وردک میں دیہاتیوں نے امریکی ’اسپیشل فورسز‘ کے بارے میں کئی شکایات درج کرائی تھیں۔
انھوں نے بتایا کہ صوبے سے امریکی فورسز کو نکالے جانے سے متعلق احکامات کا فیصلہ افغان صدر حامد کرزئی کی صدارت میں ہونے والے افغان نیشنل سکیورٹی کونسل کے ایک اجلاس میں کیا گیا۔
افغانستان میں تعینات اتحادی افواج ’ایساف‘ نے ایک بیان میں کہا کہ وہ افغان صدر کے ترجمان کے بیان سے آگاہ ہیں اور خلاف ورزیوں کے الزامات کا سنجیدگی سے جائزہ لیا جائے گا۔
لیکن بیان میں کہا گیا کہ جب تک افغان حکومت کے اعلٰی عہدیداروں سے اس مسئلے پر بات چیت نہیں ہو جاتی اس پر مزید تبصرہ نہیں کیا جا سکتا۔