افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ہفتہ کو ہونے والے ایک دھماکے میں کم از کم تین افراد ہلاک اور چار دیگر زخمی ہوگئے۔
حکام کے مطابق خودکش کار بمبار بظاہر ایک غیر ملکی کمپنی کو نشانہ بنانا چاہتا تھا لیکن وہاں تک پہنچنے سے قبل ہی اس نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔
وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش کا کہنا ہے کہ ہلاک و زخمی ہونے والے تمام افراد عام شہری ہیں اور کمپنی کا کوئی غیر ملکی کارکن اس میں شامل نہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق وزارت داخلہ کے نائب ترجمان نصرت رحیمی نے بتایا کہ خودکش بمبار کا ہدف 'گلوبل سکیورٹی کمپنی، جی4ایس' تھا۔
طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
حالیہ مہینوں میں کابل میں عسکریت پسندوں کی طرف سے متعدد مہلک دہشت گرد حملے ہو چکے ہیں جن میں درجنوں افراد ہلاک و زخمی ہوئے۔
رواں ہفتے کے اوائل میں ہی افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج کے کمانڈر جنرل جان نکولسن نے کہا تھا کہ کابل کی سکیورٹی ان افواج کے لیے مقدم ہے۔
یہ تازہ بم حملہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب خاص طور پر طالبان پر افغان حکومت کی طرف سے مذاکراتی عمل میں شامل ہونے کے لیے دباؤ بڑھایا جا رہا ہے۔
تاہم ابھی تک طالبان کی طرف صدر اشرف غنی کی اس پیشکش پر کوئی خاص مثبت ردعمل دیکھنے میں نہیں آیا ہے۔