افغانستان میں مبینہ طور پر ایک امریکی فوجی کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے 16 افراد کے لواحقین اور قبائلی رہنماؤں نے کہا ہے کہ امریکہ نے اُنھیں مالی معاوضہ ادا کر دیا ہے۔
ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے ہلاک ہونے والے ایک شخص کے رشتہ دار حاجی جان آغا نے کہا کہ متاثرہ خاندانوں کو ہر مرنے والے فرد کے بدلے 50 ہزار ڈالر اور زخمیوں کو فی کس 10 ہزار ڈالرکی رقم دی گئی ہے۔
’’غیر ملکی اور افغان حکام نے ہمیں گزشتہ روز پنجوائی میں مدعو کیا تھا اور ہمیں بتایا گیا کہ یہ امدادی رقم (امریکی صدر باراک) اوباما کی طرف سے بھیجی گئی ہے۔‘‘
کابل میں امریکی سفارت خانے نے اس پیش رفت پر تبصرے سے گریز کرتے ہوئے صحافیوں سے کہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں اپنے تمام سوالات بین الاقوامی فورس، ایساف، سے پوچھیں۔ جبکہ ایساف کے ایک ترجمان کے بقول وہ اس کی تصدیق یا تردید کرنے سے قاصر ہیں، اور نہ ہی معاوضوں کی رقم کے بارے میں ان کے پاس کوئی معلومات ہیں، اگر وہ ادا کیے گئے ہیں۔
افغان شہریوں کی ہلاکت کا واقعہ جنوبی صوبہ قندھار میں رواں ماہ کے اوائل میں اُس وقت پیش آیا تھا جب ایک امریکی فوجی نے اپنے اڈے سے باہر نکل کر ضلع پنجوائی کے دو دیہاتوں میں شہریوں پر گولیوں برسانی شروع کر دیں۔
مرنے والے 16 افراد میں نو بچے اور خواتین بھی شامل تھیں۔
امریکی تحقیقاتی افسران نے متعلقہ اہلکار اسٹاف سارجنٹ رابرٹ بیلز پر سوچے سمجھے منصوبے کے تحت قتل کے 17 مرتبہ الزامات عائد کیے ہیں۔ افغانستان سے موصول ہونے والی ابتدائی اطلاعات کے مطابق فائرنگ سے 16 افراد ہلاک ہوئے تھے، تاہم یہ معلوم نہیں کہ 17 واں الزام کسی بنیاد پر عائد کیا گیا ہے۔
صوبائی کونسل کے رکن اور ایک بااثر قبائلی رہنما حاجی آغا لالئی نے بھی معاوضوں کی تقسیم کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس مقصد کے لیے امریکی خود پنجوائی آئے تھے۔