گزشتہ 24 گھنٹوں میں مقامی شخص کی فائرنگ کے دو واقعات رونما ہوئے ہیں جس میں نیٹو کے چھ فوجی ہلاک ہوئے۔
امریکی اور افغان افواج سےمتعلق حکام نے بتایا ہےکہ جمعے کے روز افغان حکومت کے اہل کاروں کے ہاتھوں چھ امریکی فوجی ہلاک ہوئے۔
عہدے داروں نے بتایا کہ پہلا واقعہ جمعے کی صبح صوبہ ہیلمند کے ضلع سنگین میں پیش آیا، جِس میں ایک افغان پولیس کمانڈر نے اسپیشل آپریشنز کے تین فوجیوں پر گولیاں چلائیں، جن کے باعث اُن کی موت واقع ہوئی۔ افغان حکام کا کہنا ہے کہ اُ س کمانڈر نے اِن فوجیوں کو جنوبی افغانستان میں اپنی چوکی پر کھانے پر مدعو کیا اور گولیاں چلانے کے بعد واردات سے غائب ہوگیا۔
طالبان کے ایک ترجمان قاری یوسف احمدی نے کہا ہے کہ شوٹنگ کے بعد حملہ آور باغیوں کی صفوں میں شامل ہوگیا ہے۔
حکام کے مطابق، دوسرا حملہ جمعے کی رات ہوا جِس میں پہلی واردات کے قریب ہی واقع نیٹو کے ایک اڈے پر کام کرنے والے ایک افغان سویلین ملازم نے نیٹو ارکان پر بندوق تان لی اور تین امریکی فوجیوں کو ہلاک کردیا۔
اس ہفتےہونے والے حملوں کی یہ چوتھی واردات تھی، جس میں اپنے افغان ساتھیوں کی طرف سے بین الاقوامی افواج پر گولیاں چلائی گئیں۔
نیٹو افواج نے جمعرات کے دِن ایک افغان فوجی کو اُس وقت ہلاک کیا جب اُس نے مشرقی افغانستان میں واقع ایک فوجی اڈے پر اتحادی افواج پر فائر کھولنے کی کوشش کی۔
نیٹو نے بتایا ہے کہ منگل کے روز ملک کے مشرقی علاقے میں افغان آرمی کی وردی میں ملبوس دو حملہ آوروں نے گولیاں چلا کر اتحادی افواج کے ایک اہل کار کو ہلاک کیا۔
اِس سال ’سبز‘ یونیفارم والوں نے’نیلی‘ وردی والے فوجیوں پر اب تک کئی حملے کیے ہیں، جِن میں اتحادی افواج کے تقریباً 34اہل کار ہلاک ہوئے ہیں۔ ’گرین‘ اور ’بلو‘ رنگ اُن وردیوں کو ظاہر کرتے ہیں جو بالترتیب افغان اور نیٹو فوجی پہنتے ہیں۔
نیٹو کے ترجمان برگیڈیئر جنرل گُنتر کارٹز نے ہفتے کو کابل میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ ’اِکا دُکا‘ نوعیت کے واقعات افغانستان کی مجموعی صورت حال کی غمازی نہیں کرتے، اور یہ کہ، اِس کا سلامتی کے عبوری عمل پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
عہدے داروں نے بتایا کہ پہلا واقعہ جمعے کی صبح صوبہ ہیلمند کے ضلع سنگین میں پیش آیا، جِس میں ایک افغان پولیس کمانڈر نے اسپیشل آپریشنز کے تین فوجیوں پر گولیاں چلائیں، جن کے باعث اُن کی موت واقع ہوئی۔ افغان حکام کا کہنا ہے کہ اُ س کمانڈر نے اِن فوجیوں کو جنوبی افغانستان میں اپنی چوکی پر کھانے پر مدعو کیا اور گولیاں چلانے کے بعد واردات سے غائب ہوگیا۔
طالبان کے ایک ترجمان قاری یوسف احمدی نے کہا ہے کہ شوٹنگ کے بعد حملہ آور باغیوں کی صفوں میں شامل ہوگیا ہے۔
حکام کے مطابق، دوسرا حملہ جمعے کی رات ہوا جِس میں پہلی واردات کے قریب ہی واقع نیٹو کے ایک اڈے پر کام کرنے والے ایک افغان سویلین ملازم نے نیٹو ارکان پر بندوق تان لی اور تین امریکی فوجیوں کو ہلاک کردیا۔
اس ہفتےہونے والے حملوں کی یہ چوتھی واردات تھی، جس میں اپنے افغان ساتھیوں کی طرف سے بین الاقوامی افواج پر گولیاں چلائی گئیں۔
نیٹو افواج نے جمعرات کے دِن ایک افغان فوجی کو اُس وقت ہلاک کیا جب اُس نے مشرقی افغانستان میں واقع ایک فوجی اڈے پر اتحادی افواج پر فائر کھولنے کی کوشش کی۔
نیٹو نے بتایا ہے کہ منگل کے روز ملک کے مشرقی علاقے میں افغان آرمی کی وردی میں ملبوس دو حملہ آوروں نے گولیاں چلا کر اتحادی افواج کے ایک اہل کار کو ہلاک کیا۔
اِس سال ’سبز‘ یونیفارم والوں نے’نیلی‘ وردی والے فوجیوں پر اب تک کئی حملے کیے ہیں، جِن میں اتحادی افواج کے تقریباً 34اہل کار ہلاک ہوئے ہیں۔ ’گرین‘ اور ’بلو‘ رنگ اُن وردیوں کو ظاہر کرتے ہیں جو بالترتیب افغان اور نیٹو فوجی پہنتے ہیں۔
نیٹو کے ترجمان برگیڈیئر جنرل گُنتر کارٹز نے ہفتے کو کابل میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ ’اِکا دُکا‘ نوعیت کے واقعات افغانستان کی مجموعی صورت حال کی غمازی نہیں کرتے، اور یہ کہ، اِس کا سلامتی کے عبوری عمل پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔